کوئٹہ: کلی قمبرانی سے نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف ریلی اور مظاہرہ

280

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں جمعہ کے روز سینکڑوں کی تعداد میں خواتین، بچوں اور نوجوانوں نے جبری گمشدگیوں کے خلاف شہر میں ایک ریلی نکالی اور پریس کلب کے احاطے میں احتجاجی مظاہرہ کیا –

ہاتھوں میں بینرز، پلے کارڈز اور لاپتہ افراد کی تصویریں اٹھائے شرکاء بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کرتے رہیں –

تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے ‏کلی قمبرانی سے رواں سال 5 ستمبر کے درمیانی شب پاکستانی فورسز سی ٹی ڈی کے ہاتھوں منصور قمبرانی، واسع قمبرانی، داؤد قمبرانی، زبیر قمبرانی، عزیز زہری، شکیل شاہوانی، عمیر زہری، شبیر سمالانی اور فخرالدین کے گرفتاری کے بعد جبری گمشدگی کے خلاف آج کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا گیا –

احتجاج میں کلی قمبرانی سے جبری گمشدگی کے شکار ہونے والے افراد کے اہلخانہ و اہل علاقہ سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کے علاوہ بلوچستان سے لاپتہ کیے گئے دیگر لاپتہ افراد کی لواحقین نے کثیر تعداد میں شرکت کی-

مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کلی قمبرانی سے فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار ہونے والے نوجوانوں کے حوالے سے خاندان کو معلومات فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ رات کی تاریکی میں سیکورٹی فورسز ہمارے گھروں میں داخل ہوکر خواتین اور بچوں کو ہراساں کرتے ہیں اور نوجوانوں کو اپنے ساتھ لے کر سالوں سال تک ٹارچر سیلوں میں اذیت دیتے ہیں –

انہوں نے کہا کہ یہ ظلم ہے اور بلوچستان سے ہر مکاتب فکر کے لوگ اس جبر سے متاثر ہیں –

مظاہرین نے کہا کہ ریاست ہمیں قانون اور آئین کی پاسداری کا کہہ کر خود اپنے قانون کو پاؤں تلے روند رہا ہے۔ جب تک بلوچستان میں جبر ہوگا ہم آواز بلند کریں گے۔