بلوچستان کے ضلع پنجگور کو خسرہ کی وباہ نے اپنے لپیٹ میں لے لیا۔ اب تک خسرہ کی وباہ سے تین بیچیاں فوت ہوئے ہیں۔
مثاترین میں دو کا تعلق خدابادان اور ایک کا وشبود سے ہے، خدابان میں فوت ہونے والے دونوں بہنیں ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق پنجگور میں خسرہ کی وباہ تیزی سے پھیل رہی ہے گرمکان اور تسپ سے بھی کچھ کیسسز سامنے آئے ہیں، تاہم باضابطہ انکی تصدیق تاحال نہیں ہوسکی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کل پنجگور کے علاقے خدابادان میں تیرہ اور چودہ سال کی دو بہنیں ہلاک ہوئے تھے اور آج وشبود میں 16 سالہ بچی بھی ہلاک ہوئی ہے۔
علاقہ مکینوں نے مطالبہ کیا ہے وباہ تیزی پھیل رہی ہے محکمہ صحت کو سومو نوٹس لینا چاہیے.
خیال رہے کہ اس سے قبل بلوچستان کے ضلع تربت اور نصیر آباد کو بھی خسرہ کی وباہ نے اپنے لپیٹ میں لیا تھا جس کی وجہ سے درجنوں بچیاں مثاتر ہوئی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری خشک سالی اور علاقے میں بارشیں نہ ہونے کے باعث ہر وقت اُڑتی ہوئی گرد و غبار سے پیدا ہوتی ہے جو کمزور اور حساس بچوں کو سب سے پہلے نشانہ بناتی ہے۔
بچوں میں جب ایک دفعہ یہ وباء پھیل جاتی ہے تو پھر معیاری اور طاقتور اینٹی بائیوٹیک ادویات بچوں کو دینے سے ہی یہ روکی جاسکتی ہے اور ادویات کا کورس مکمل کرانے سے یہ چیز رک سکتی ہے۔
سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں صحت کے حوالے سے سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ خسرہ جیسے بیماریوں کا کسی بھی ملک میں آرام سے علاج کیا جاتا ہے لیکن بلوچستان میں اس جیسے بیماریاں بچوں کی اموات کا تواتر سے سبب بنتی رہی ہیں۔