پاکستان کوسٹ گارڈ نے پسنی کے کٹاؤ نامی سمندری علاقے سے ماہی گیروں کو کشتیاں نکالنے کا زبانی حکم نامہ جاری کردیا حکم نامہ کے مطابق جو ماہی گیر اپنی کشتی یہاں سے نہیں نکالے گی اُسے ضبط کیا جائے گا-
ماہی گیر احتجاجاً اسسٹنٹ کمشنر پسنی کے آفس پہنچ گئے، پسنی جیٹی میں مٹی آجانے کے بعد ماہی گیر اپنی کشتیاں سمندری کٹاؤ میں کھڑی کردیتی ہیں۔
عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ یہ علاقہ پاکستان کوسٹ گارڈ کی ملکیت نہیں ہے بلاوجہ ماہی گیروں کو مشتعل کرنا بند کیا جائے۔
پسنی کے ماہی گیروں نے سیکورٹی فورسز (پاکستان کوسٹ گارڈ ) کے اُس زبانی حکم نامہ کے خلاف آج اسسٹنٹ کمشنر پسنی محمد عارف زرکون کے آفس میں جاکر احتجاج کیا۔
ماہی گیروں کے مطابق پسنی فش ہاربر جیٹی کی بندش کے بعد ماہی گیر اپنی چھوٹی کشتیاں پسنی کے شمال کی جانب واقع سمندری کٹاؤ نامی جگہ پر کھڑی کردیتی ہیں اور یہی سے شکار کے لیے نکلتے ہیں لیکن گذشتہ دو روز سے پاکستان کوسٹ گارڈ کی جانب سے اُنہیں کہا جارہا ہے اپنی کشتیاں یہاں سے نکالیں نہ نکالنے کی صورت میں اُنہیں ضبط کرنے کا زبانی حکم دیا گیا ہے ۔
ماہی گیروں کے مطابق مذکورہ جگہ پاکستان کوسٹ گارڈ کی ملکیت نہیں ہے اور یہاں قریب پاکستان میرین سیکورٹی ایجنسی کا کیمپ موجود ہے لیکن ایم ایس اے کی جانب سے ماہی گیروں کو کچھ نہیں کہا جارہا-
ماہی گیروں کے مطابق پاکستان کوسٹ گارڈ کے اہلکار بلاوجہ اُن کے ساتھ ہتک آمیز رویہ سے پیش آتے ہیں۔
ماہی گیروں کے مطابق پاکستان کوسٹ گارڈ کے اہلکار اُنہیں کاشا میں مچھلی کے شکار پر بھی روک رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں اس ایریا میں مچھلی کا شکار نہیں کریں۔
دوسری جانب پسنی کے عوامی حلقوں نے پاکستان کوسٹ گارڈ کے اس رویے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ پسنی کے پُرامن ماحول کو جان بوجھ کر خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ماہی گیروں کو مشتعل کیا جا رہا ہے۔
انہوں اعلی عسکری قیادت سے پُرزور اپیل کی ہے کہ وہ سیکورٹی فورسز پاکستان کوسٹ گارڈ کے غیرقانونی اور غیرآئینی اقدام کے خلاف اُن کے افسران سے پوچھ گچھ کریں اور پسنی کے ماہی گیروں کو بلاوجہ مشتعل کرنا بند کردیا جائے۔