لاپتہ افراد کیسز رجسٹرڈ نہ ہونے سے قانونی مشکلات پیش آتے ہیں – خالدہ بلوچ

335

بلوچ ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ اور وکیل خالدہ بلوچ نے سی ٹی ڈی کی جانب سے پہلے سے زیر حراست افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کرنے کے تناظر میں ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے تمام لاپتہ افراد کے لواحقین سے درخواست کی ہے کہ جن افراد نے اپنے لاپتہ افراد کے کیس وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی تنظیم کے پاس جمع نہیں کی ہے وہ جلداز جلد کیس وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے پاس جمع کریں اور اپنے متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر درج کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بار بار لواحقین سے یہی درخواست کرتے آرہے ہیں کہ وہ اپنے پیاروں کے کیس کو رجسٹرڈ کروائیں آج کل ریاست کی جانب سے ایک پالیسی کے تحت سی ٹی ڈی کے نام پہ لوگوں کو جعلی مقابلے میں قتل کرکے یا دہشتگردی کا الزام لگا کر انہیں عدالت میں پیش کررہا ہے، دستاویزات نہ ہونے کے باعث ہمیں بہت مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پہلے سی ٹی ڈی کے خلاف ٹرینڈ چلائیں، ہمیں مزید لاشیں اٹھانا پڑے اور ہم چاہتے ہیں اس حوالے سے پوری قوم اس سازش کے خلاف ہمارا ساتھ دیں۔ اگر آپ لوگ کیس رجسٹرڈ کرواتے ہیں تو ہم باآسانی اس بات کو ثابت کرسکتے ہیں کہ یہ لوگ پہلے سے زیر حراست ہیں انہیں جھوٹے مقدمے میں پھنسایا جارہا ہے یا انہیں جعلی مقابلے میں ماردیا گیا ہے۔

انہوں نے آخر میں ایک بار پھر لواحقین سے اپیل کی کہ آپ خاموش نہ رہیں اور اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں اور ہمارا ساتھ دیں۔