یورپ کی معاشی طاقت ور ملک جرمنی میں اتوار کے روز ہونے والے انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹس نے انتہائی کم مارجن سے کرسچن ڈیموکریٹک یونین کو شکست دے دی-
جرمنی کے وفاقی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق بائیں بازو کی معتدل جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے سبکدوش ہونے والی چانسلر اینگلا مرکل کی پارٹی کو کانٹے دار مقابلے کے بعد شکست دے دی ہے۔
سوشل ڈیموکریٹکس نے 25.7 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ قدامت پسند حکمران جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) نے 24.1 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔
سیاسی جماعت گرین نے اپنی جماعت کی تاریخ کا کامیاب ترین نتجیہ حاصل کیا ہے اور 14.8 فیصد ووٹ کے ساتھ یہ جماعت تیسرے نمبر پر ہے۔
حکومت بنانے کے لیے اب ایک اتحاد کی ضرورت ہوگی۔
جرمنی کے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق ابتدائی نتائج میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کو سب سے زیادہ 25.7 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو – سی ایس یو اتحاد کو اب تک صرف24.1 فیصد ووٹ مل سکے ہیں۔ یہ گزشتہ سات عشروں میں اس کی اب تک کی سب سے بدترین کارکردگی ہے۔ گرین پارٹی 14.8 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ وفاقی ریٹرننگ آفیسر کی طرف سے جلد ہی باضابطہ اعلان کیے جانے کی توقع ہے۔
جرمنی، جہاں چانسلر انگیلا میرکل کی شاندار قیادت میں 16برسوں تک سیاسی استحکام رہا، میں آنے والے ہفتوں اور مہینوں کے دوران سیاسی اتھل پتھل دیکھنے کو مل سکتی ہے۔
شولس اور لاشیٹ دونوں ہی پارلیمان میں اپنی اکثریت کے لیے اراکین کی ضروری تعداد حاصل کرنے کے خاطر گرین پارٹی اور لبرل جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی)کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
لوگوں کی نگاہیں اب تینوں چھوٹی جماعتوں پر لگی ہیں۔ گرین پارٹی کی چانسلر کی امیدوار انالینا بیئربوک نے حالانکہ ا ب تک واضح نہیں کیا ہے کہ وہ کس پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنا پسند کریں گی۔ انہوں نے صرف اتنا کہا کہ جرمنی میں ”ایک نئے آغآز‘‘ کا وقت آگیا ہے۔
ایف ڈی پی کے رہنما کرسٹیان لِنڈر کا کہنا ہے کہ وہ دونوں بڑی جماعتوں کے ساتھ با ت چیت شروع کرنے سے قبل گرین پارٹی کے ساتھ صلاح و مشورہ کریں گے۔ اتوار کے روز انہوں نے کہا، ”یورپ اس بات کا منتظر ہے کہ جرمنی میں ایک نئی حکومت قائم ہو۔”
لِنڈنر نے سی ڈی یو – سی ایس یو اور گرین کے ساتھ اتحادکا اشارہ دیا ہے لیکن انہوں نے ایس پی ڈی اور گرین پارٹی کے درمیان بننے والے اتحاد میں شمولیت سے انکار بھی نہیں کیا ہے۔
جرمنی میں حکومت سازی کا عمل کافی طویل اور پیچیدہ ہوسکتا ہے۔ کبھی کبھی تو اس عمل میں مہینوں لگ جاتے ہیں۔ جب تک نئی حکومت اقتدار نہیں سنبھالے گی اس وقت تک انگیلا میرکل کارگزار چانسلر کے طور پر فرائض انجام دیتی رہیں گی۔ اگر حکومت سازی کے لیے بات چیت کا سلسلہ 17دسمبر پار کر گیا تو انگیلا میرکل جرمنی میں سب سے زیادہ مدت تک چانسلر کے عہدے پر فائز رہنے والے رہنما ہیلمٹ کوہل کا ریکارڈ توڑ دیں گی۔