نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں تربت آبسر واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آبسر میں آسکانی بازار کے مقام پر ایف سی اہلکار وں کے فائرنگ سے تاج بی بی نامی خاتون کی قتل اور انکے شوہر کو شدید زخمی کرنا ایک افسوس ناک اور وحشیانہ عمل ہے۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ایسے واقعات ریاستی بربریت اور فورسز کی وحشیانہ پن کو ظاھر کرتی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا اور آخری واقعہ نہیں ہے بلکہ بلوچستان میں ایسے بہت سے واقعات پہلے بھی پیش آ چکے ہیں شاید آنے والے وقتوں میں بھی اس طرح کے واقعات رونما ہونگے۔ کیونکہ بلوچستان میں بہت سے طاقتوں کو ماورائے آئین لاپتہ کرنے سے لے کر قتل کرنے تک مکمل چھوٹ دی گئی ہے جسکی ماضی میں بھی کئی مثالیں ملتی ہیں۔ تربت میں برمش اور ملک ناز کا واقعہ ہو یا حیات بلوچ کا، پنجگور میں صغیر بلوچ کا واقعہ ہو یا قدیر بلوچ کا یا پھر نصیر آباد میں ایک خاندان کے کئی افراد کا جنہیں رات کے وقت میں گھر کے صحن میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیاتھا یہ سب ایک ہی سلسلے کی کڑی ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اس وقت لمحہ فکریہ یہ ہے کہ ریاستی فورسز کی جانب سے یا ان کے آلہ کاروں کی جانب سے پہ در پہ اس طرح کے واقعات رو نما ہو رہے ہیں، ان واقعات میں بلوچ روایات،اقدار و تہذیب سمیت چادر و چار دیواری تک پامال کیے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود بلوچ عوام سمیت سیاسی پارٹیوں اور سیاسی شخصیات کی جانب سے کوئی مضبوط رد عمل ابھی تک سامنے نہیں آرہا ہے۔ جوکہ تشویش ناک ہے۔لہذا ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کے حوالے سے مذمتی بیان کی بجائے تمام پارٹیوں کو یکجا ہوکر ایسے عناصر اور ملوث افراد کے خلاف پھر پور تحریک چلائیں۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ اب بلوچستان میں غیر قانونی اور غیر ضروری طاقتوں کا خاتمہ ضروری ہو چکا ہے کیونکہ ان کی وجہ سے بلوچستان کے عوام کی جان و مال و سمیت روایات،اقدار و تہذیب تک محفوظ نہیں ہیں۔