بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچ نیشنل موومنٹ یوکے زون کے وفد نے برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ گرانٹ شیپس سے ملاقات کرکے انہیں بلوچستان میں جاری انسانی المیہ کے حوالے سے بریفنگ دی۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ بی این ایم یوکے زون کے وفد کے نمائندگان حسن دوست بلوچ، حکیم بلوچ، نیاز زہری، فہیم بلوچ اور شہزاد بلوچ نے گرانٹ شیپس کو بلوچستان میں جاری سنگین انسانی المیہ، انسانی حقوق کی پامالیوں، جبری گمشدگیوں اور حالیہ سی ٹی ڈی کے فیک انکاونٹرز میں قتل کیے جانے والے لاپتہ افراد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
ترجمان کے مطابق بی این ایم کے سنئیر رکن فہیم بلوچ نے وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے بریفینگ کی ابتداء کرکے گرانٹ شیپس کو اگست کے ماہ میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل ہونے والے لاپتہ افراد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صرف اگست کے ہی مہینے میں کم و بیش بائیس افراد کو بلوچستان کے مختلف اضلاع میں قتل کیا جاچکا ہے۔ ان میں اکثر کی شناخت لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی ہے جو پہلے سے ہی سیکورٹی فورسز کی تحویل میں تھے۔
فہیم بلوچ نے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کی اس طرح سے فیک انکاونٹرز میں قتل عام اور بعد ازاں انہیں مزاحمت کار قرار دینا سنگین جنگی جرائم کے زمرے میں شامل آتے ہیں۔ انہوں نے گرانٹ شیپس سے کہا کہ ایسے واقعات میں تیزی کی ایک بڑی وجہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں، میڈیا اور عالمی برادری کی خاموشی ہے، کیونکہ ریاست پاکستان اور اسکی سیکورٹی فورسز ایسے جرائم کا مرتکب ہوتے ہوئے بغیر کسی سزا و جزا کے خوف کے بلوچستان میں اپنی بے رحمانہ کاروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بی این ایم یوکے زون کے جنرل سیکریٹری نیاز بلوچ نے گرانٹ شیپس کو بلوچستان میں جاری سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے موجودہ حالات کی تاریخ سنہ اٹھارہ سو انتالیس کے برطانوی جبری قبضہ سے شروع ہوتی ہے۔ جب برصغیر میں برطانوی سامراج نے اپنے پنجے گھاڑ کر بلوچستان کو پہلے تین حصوں میں تقسیم کرکے پھر اپنے اس وعدے سے انحراف کرگئے جو انہوں موجودہ پاکستانی زیر تسلط بلوچستان کے خان کے ساتھ کئے تھے۔ اس میں بلوچستان کی سالمیت پر حملہ کرنے والے بیرونی ممالک کے حملوں کو برطانیہ پر حملہ تصور کرتے ہوئے بلوچوں کی آزادی و خودمختاری پر آنچ نہیں آنے دی جائیگی، شامل تھا۔
نیاز بلوچ نے مزید کہا کہ گیارہ اگست انیس سو سینتالیس کو آزادی حاصل کرنے والے بلوچستان پر بزور طاقت قبضہ کرنے والی نومولود ریاست پاکستان نے روز اوّل سے وہاں اپنے جنگی جرائم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اس کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل اور ہزاروں کی تعداد میں بلوچوں کی اپنے وطن سے ہجرت کا سبب بنی ہے۔ نیاز بلوچ نے کہا کہ بحیثیت ایک زمہ دار ریاست اور تاریخی طور پر اس تنازعہ کی اہمیت سے واقفیت رکھنے والی ریاست برطانیہ پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستانی ریاست کو ان سنگین جرائم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے جوابدہ کرتے ہوئے بلوچوں کی حقوق اور بلوچستان کی آزادی کو یقینی بنانے میں کردار ادا کریں۔
بی این ایم ڈائسپورہ کمیٹی کے رہنما حسن دوست بلوچ نے کہا کہ عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی بلوچستان میں پابندی کی وجہ سے وہاں کے عوام پر ڈھائے جانے والی مظالم کی کہانی دنیا کے آنکھوں سے نہ صرف اوجھل ہے بلکہ ایسا گمان بھی ہوتا ہے کہ پاکستانی ریاست مہذب دنیا کو اندھیرے میں رکھنے میں کافی حد تک کامیاب ہوچکی ہے۔ حسن دوست بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے دوہرے کردار کے حوالے سے کافی شواہد دنیا کے سامنے موجود ہیں لیکن پھر بھی پاکستانی ڈیپ اسٹیٹ کا اس طرح سے بربریت جاری رکھنا انتہائی سنگین انسانی بحران کا سبب بن چکا ہے۔
ترجمان نے برطانوی وزیر گرانٹ شیپس سے بی این ایم برطانیہ زون کے صدر حکیم بلوچ نے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ سے کنزرویٹیو پارٹی سے یہ امید رکھتے ہیں آپ بلوچستان کے مسائل پر نہ صرف پاکستانی ریاست سے جواب طلبی کرینگے بلکہ لاپتہ افراد کے مسائل کو بھی سنجیدگی سے حل کرانے کی کوشش کرینگے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ گرانٹ شیپس نے بریفنگ سننے کے بعد بلوچستان کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یقیناً یہ ایک سنگین صورتحال ہے اور کسی بھی انسان کی اس طرح سے لاپتہ ہونا، یا فیک انکاونٹر میں قتل عام کسی بھی مہذب معاشرے میں اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا یقیناً تاریخی طور پر بہت سے ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کمزور اقوام پر تاریخی جبر کا سبب بنے ہیں۔ انہوں نے وفد کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ یقیناً ان مسائل کو متعلقہ اداروں کے سامنے رکھ کر ان سے جواب طلبی کرکے آپ کو آگاہ کرینگے۔