بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور بی ایس او کی جانب سے میڈیکل طالبعلموں کے حق میں احتجاجی ریلی

337

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور بی ایس او کی جانب سے میڈیکل طالبعلموں کے مطالبات کی حق میں جامعہ بلوچستان سے لیکر ایدھی چوک تک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں طالبعلموں سمیت مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دونوں طلباء تنظیموں کے مرکزی رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام نہایت ہی مخدوش ہے جبکہ وفاق کی جانب سے قائم کردہ انتظامی ادارے متعصبانہ انداز میں ہمیشہ ہی سے بلوچستان اور دیگر صوبوں کو مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کردہ ادارے بلوچستان کے زمینی کو پرکھے بنا ہمیشہ ہی ایسے پالیسی بنانے کا مرتکب رہے ہیں جس کے باعث عموماً بلوچستان بلخصوص بلوچ اکثریتی علاقوں کے طالب علموں کا تعلیمی کیرئیر اثر انداز ہوا ہے۔

ان اداروں کی جانب سے قائم کردہ پالیسیاں پنجاب اور دیگر صوبوں کے لئے کسی نہ کسی طرح مکمل طور پر جانبدار ہوتی ہیں۔ بلوچستان کے طالبعلم جہاں نہایت ہی قلیل سہولیات کے باوجود اعلی تعلیم کے لئے ایک اسٹیج پر پہنچتے ہی انہی پالیسیوں کا شکار بن جاتے ہیں جس کے باعث طالب علموں کا علمی کیرئیر ضائع ہو جاتا ہے۔

انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم سی جیسے ادارے کی جانب سے میڈیکل انٹری ٹیسٹ میں بے ضابطگی اور غلط طریقہ کار کے باعث ہزاروں طالب علموں کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے جبکہ قابل اور ذہین طالب علموں کی حق تلفی کے خطرات لاحق ہیں۔ صوبے کے طالب علموں کے ساتھ ہونے والی گھناؤنا مذاق کے باوجود صوبائی حکومت خواب خرگوش کی نیند سو رہی ہے اور طالبعلموں کے مطالبات کو کسی بھی صورت سنجیدہ نہیں لیا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے طالبعلموں کے ساتھ مسلسل ہونے والے نا انصافیوں پر طلبا تنظیموں نے ہمیشہ سے آواز اٹھائی ہے لیکن حق اور انصاف کےلئے اٹھنے والے ان آوازوں کو طاقت کے زور سے دبانے کی ہمہ وقت کوشش کی گئی اور صوبائی حکومت شنوائی کے برعکس طالبعلموں پر طاقت کا استعمال کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ایم سی مسلئے کی نوعیت کو پرکھتے ہوئے جلدازجلد اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئےانٹری ٹیسٹ کے آن لائن نظام کو ختم کرے جبکہ طالبعلموں کے پاسنگ مارجن کو %50 رکھا جائے۔ ھم حکومت بلوچستان سمیت تمام مقتدر قوتوں سے درخواست کرتے ہیں کہ طالبعلموں کے اس گھمبیر مسلئے کو لے کر ایوان اقتدار کو گوش گزار کی جائے اور پاکستان میڈیکل کمیشن سے مطالبات حوالے سفارشات پیش کی جائیں۔ اگر حکومت وقت نے طلباء مسائل پر سنجیدگی کا اظہار نہیں کیا اور مسائل کو مسلسل نظر انداز کیا تو جلد ہی اس حوالے سے ملک گیر احتجاجی سلسلے کا انعقاد کیا جائے گا۔