جرمنی کے شہر کمینٹس میں ہفتے کے روز بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے جبری گمشدگیوں کی عالمی دن کی مناسبت سے ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا –
احتجاجی مظاہرے میں خواتین و بچوں کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں بلوچ سیاسی کارکنوں نے شرکت کی –
ہاتھوں میں بینرز، پلے کارڈز اور لاپتہ افراد کی تصویریں اٹھائے مظاہرین نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کرتے عالمی برادری سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف نوٹس لینے کا مطالبہ کیا –
اس موقع پر بی این ایم جرمنی زون کے صدر حمل بلوچ اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے اگر انسانی حقوق کے عالمی نے اداروں نے اس سنگین مسئلہ پر نوٹس نہیں لیا تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے –
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں مارا جارہا ہے –
انہوں نے کہا کہ گذشتہ مہینوں سے متعدد لاپتہ افراد کو سی ڈی ٹی نے جعلی مقابلوں میں قتل کر دیا ہے جو سالوں سے پاکستانی ٹارچر سیلوں میں اذیت سہہ رہے تھے –
انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان سے ہزاروں سیاسی کارکن جبری گمشدگیوں کے شکار ہیں اور ہمیں انکی زندگیوں سے شدید خطرات لاحق ہیں –
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین سمیت دیگر مہذب ممالک بلوچستان میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نوٹس لیں تاکہ بلوچستان مذید انسانی المیہ سے بچ سکے –
مظاہرے کے دوران جرمن اور انگلش زبان میں ایک پمفلٹ تقسیم کیا گیا جس میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے جرمن شہریوں کو آگاہی دی گئی –