بلوچ لبریشن آرمی کے کاروائیوں پر مشتمل میگزین “دک” شائع

1036

بلوچ لبریشن آرمی کے میڈیا چینل ہکل پر بی ایل اے کی کاروائیوں پر مشتمل میگزین “دک” شائع کی گئی ہے۔ میگزین جنوری تا جون 2021 کے کاروائیوں پر مشتمل ہے۔

میڈیا کو ارسال کیے گئے رپورٹ میں تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے رواں سال کے پہلے ششماہی میں بھی قابض پاکستانی فوج کے خلاف اپنی کاروائیاں جاری رکھیں، سال 2021 کے پہلے چھ مہینے کے دورانیئے میں بی ایل اے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کو پہاڑی اور شہری محاذوں دونوں پرکاری ضربیں لگاکر متعدد بار شکست دی۔

کاروائیوں کے متعلق کہا گیا ہے کہ رواں سال جنوری سے جون کے مہینے تک بلوچ سرمچاروں نے قابض فوج اور اس کے آلہ کاروں پر 34 حملے کیے جن میں 22 بم حملے شامل ہیں۔ سرمچاروں نے پاکستان اور اس کے شراکت دار چین کے استحصالی منصوبے سی پیک پراجیکٹ پر کام کرنے والی کمپنی سمیت قابض فوج کے 6 گاڑیوں کو آئی ای ڈی حملوں میں تباہ کردیا ، جن میں استحصالی کمپنی کے اہلکاروں اور قابض فوج کو بھاری جانی نقصانات اٹھانے پڑے۔

مزید کہا گیا ہے کہ بی ایل اے سرمچاروں کے حملوں میں 67 پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک، 29 زخمی ہوئے جبکہ دشمن کے 6 مقامی آلہ کار ہلاک اور 10 زخمی ہوئے۔ چھ مہینے کے دورانیئے میں سرمچاروں نے قابض فورسز کے تین پوسٹ اور کیمپوں پر قبضہ کیا، جن میں کاہان اور مارواڑ سمیت کوئٹہ کے نواح میں لیویز پوسٹ پر قبضہ شامل ہے، کاہان حملے میں قابض فوج کے 7 اہلکار جبکہ مارواڑ میں 25 اہلکار ہلاک ہوئے۔

رپورٹ میں بی ایل اے ارکان کے جانبحق ہونے کے متعلق بتایا گیا کہ مئی کے مہینے میں بلوچ لبریشن آرمی کے پانچ ارکان شہید ہوئے، جن میں بی ایل اے کے اعلی کمانڈر میر عبدالنبی بدوزئی بنگلزئی عرف چنکا میر نے 27 مئی کو دشمن کے حملے میں شہادت پائی جبکہ 31 مئی کو پنجگور کے علاقے کیلکور میں قابض فوج کے ساتھ ایک جھڑپ میں شہید حافظ حمید بلوچ شہید ہوئے اور اسی دن مارواڑ کیمپ پر قبضے کے آپریشن کے دوران “بی ایل اے – فتح اسکواڈ” کے تین ساتھیوں آفتاب جتک عرف وشین، شاویز زہری عرف سارنگ اور ہنگل مری عرف لیلا نے شہادت پائی۔

مزید کہا گیا ہے کہ بی ایل اے سرمچاروں نے اس دوران شہری محاذ پر بھی اپنی کاروائیاں جاری رکھیں، جن میں قابض فوج اور مقامی آلہ کاروں کو جانی اور مالی نقصانات اٹھانے پڑے۔

آخر میں کہا گیا ہے کہ بی ایل اے اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ آخری فتح تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور بلوچ وطن پر قابض پاکستان، اس کے شراکت داروں کو شدید نوعیت کے حملوں میں نشانہ بنایا جائے گا۔