انصاف فراہمی کی بجائے عدالتیں لاپتہ افراد کے لواحقین کو ہراساں کررہی ہیں – والدہ راشد حسین بلوچ

280

لاپتہ بلوچ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی والدہ آج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے عالمی دن کے موقع پر ہوئے احتجاجی مظاہرے میں شریک تھی –

راشد حسین کی والدہ کے مطابق پاکستان میں قائم عدالتیں اور لاپتہ افراد کے لئے بنائے کمیشن لواحقین کو انصاف فراہمی کی بجائے تاریخ و دیگر بہانوں سے متاثرین کوہراساں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کئی بار بلوچستان ہائی کورٹ میں طلب کرکے بغیر شنوائی کے واپس بھیج دیا گیا ہے۔ کراچی سے کوئٹہ کا طویل سفر طے کرنے کے بعد کہا جاتا ہے کہ اپ واپس جائیں۔

مظاہرین سے گفتگو کرتے ہوئے راشد حسین کی والدہ نے بتایا کہ کوئٹہ میں قائم لاپتہ افراد کی کمیشن میں بھی راشد حسین کے کیس کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس رویے سے ظاہر ہے کہ یہاں عدالتیں انصاف فراہمی کی بجائے لواحقین کو اس بات پر مجبور کررہی ہیں کہ لواحقین اپنے پیاروں کے لئے قانونی کارروائی سے دستبردار ہو جائیں۔اسکے علاوہ انکے بندوق بردار رات کی تاریکی میں گھروں پر چھاپہ مار کر لواحقین کو دھمکایا کرتے ہیں۔

لاپتہ راشد حسین کی والدہ کا مزید کہنا تھا ‏کہ میرے بیٹے راشد حسین کے کیس کوکمیشن سے خارج کردیا گیا ہے اور مجھے ججوں کے طرف سے مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے۔ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کیلئے پاکستان میں انصاف کے تمام دروازے بند کر دیے گئے ہیں ۔