بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہےعالمی قوانین اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ ہر وہ انسان جو اپنے ملک سے جان ومال کے خطرے کے پیش نظر ہجرت کرکے کسی دوسرے ملک میں پناہ حاصل کرتا ہے تو اس کی سکونت اور جان و مال کی حفاظت اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر اور اس ملک کی ذمہ داری ہوتی ہے جس کی سرزمین پر پناہ گزین موجود ہوں۔ بد قسمتی سے بلوچ مہاجرین اس عالمی قانون کی ثمرات سے محروم ہیں۔
ترجمان نے کہا بلوچ قوم نے مشکل وقت میں ہمیشہ افغانستان کا رخ کیا ہے۔ ہمارے بردار قوم نے کبھی بھی بلوچ مہاجرین کی میزبانی میں کوئی کمی نہیں کی ہے لیکن اس وقت افغان قوم خود انتہائی مشکل صورت حال سے دوچار ہے۔ آج بھی پاکستانی مظالم اور بربریت سے اپنی جان بچا کر ہزاروں خاندان ہمسایہ ملک افغانستان میں موجود ہیں۔ لیکن اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین ان کی مدد کرنے سے قاصر ہے۔ کیونکہ زیادہ تر بلوچ مہاجر بلوچ اکثریتی صوبے نمروز میں پناہ حاصل کرچکے ہیں لیکن وہاں رجسٹریشن کے لیے کوئی نظام موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ خانہ جنگی کی صورتحال میں بلوچ مہاجرین انتہائی خوف اورمشکل حالات سے دوچار ہیں اور شہری علاقوں میں مقیم ہونے کی وجہ سے براہ راست جنگ کی زد میں آرہے ہیں۔ یوں سہولیات اور امداد سے محروم بلوچ مہاجرین کی مستقبل مزید غیر یقینی کا شکار ہے۔
ترجمان نے کہا ہم اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ افغانستان میں بلوچ مہاجرین کی جان و مال کی حفاظت کے لیے فوری اقدام اٹھائے جائیں۔