ڈنمارک کے گول کیپر کی توجہ ہٹانے کے لئے شائقین نے لیزر لائٹ ماری ، یورو کپ کا سیمی فائنل متنازعہ

287

یورو کپ میں انگلینڈ نے ڈنمارک کو سیمی فائنل میں ہرا کر انگلینڈ 55 سال بعد کسی بڑے انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کے فائنل میں رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں
لیکن میچ کا فیصلہ کن گول متنازعہ ہوگیا۔

سیمی فائنل میچ میں ڈنمارک نے شاندار آغاز کیا اور 30ویں منٹ میں فری کک پر گول کرکے برتری حاصل کرلی، دس منٹ کے بعد ڈنمارک کے دفاعی کھلاڑی نے گیند کو اپنے ہی جال میں پہنچادیا جس پر دونوں ٹیم ایک ایک گول سے برابر ہوگئے۔

دوسرے ہاف میں کوئی ٹیم گول نہ کرسکی ۔ اضافی وقت میں ریفری نے انگلینڈ کو متنازعہ پینلٹی کک دے دیا، جس پر انگلش ٹیم کے کپتان ہیری کین نے گول کرکے انگلینڈ کو فتح سے ہمکنار کردیا۔

میچ کے بعد فیصلہ کن گول پر سوالات اٹھ گئے،سوشل میڈیا پر تبصروں کی بھرمار ہو گئی ہے ۔

سٹیڈیم میں شائقین مشتعل ہوگئے جنہیں کنٹرول کرنے کے لئے اضافی پولیس کو بلوانا پڑا، اس دوران ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شائقین نے ڈنمارک کے گول کیپر کی آنکھوں میں لیزر لائٹ مارکر توجہ ہٹانے کی کوشش کی،مگر پولیس نے اس لیزر لائٹ والے کو نہ پکڑا سیمی فائنل متنازعہ ہونے پر دونوں ممالک کے عوام آمنے سامنے آگئے ہیں۔

اس کے علاوہ برطانوی میڈیا کے مطابق انگلش ٹیم پر ڈنمارک کے قومی ترانے کے دوران انگلش مداح کی جانب سے نامناسب رویہ اپنانے اور وقت سے پہلے آتش بازی کرکے قومی ترانے میں خلل ڈالنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔

اس سیمی فائنل میچ سے پہلے بھی تجزیہ کار اس طرح کی پیشن گوئیاں کررہے تھے کہ یہ بات عام ہے کہ دنیا کا بدترین شائقین انگلینڈ کے ہوتے ہیں اس سے پہلے بھی اس ملک کے شائقین متعدد بار ناخوشگوار واقعات رونما کرتے آرہے ہیں

سن 1985 مئی 29 کو بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یورپین فٹ بال کلبوں کے ٹورنامنٹ کا فائنل میچ میں دفاعی چمپئن انگلش فٹ بال کلب لیورپول ، اٹالین کلب جیونٹس سے اپنے ٹائٹل کا دفاع کر رہا ہے میچ شروع ہوتے ہی اچانک لیورپول کے حامیوں نے نعرے لگانے والے اطالوی شائقین پر حملہ کردیا ، سینکڑوں تماشائی جان بچانے دوڑے ، انسانی سیلاب کے باعث اسٹیڈیم کی دیوار تماشائیوں پر آن گری ، اس بھیانک واقعہ میں 39 فٹبال شائقین جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور درجنوں زخمی ہوگئے ،ہلاک و زخمی شدگان کی اکثریت کا تعلق جیونٹس فٹ بال کلب کے حامیوں میں سے تھا ، یونین آف یورپین فٹ بال ایسوسی ایشن نے اس واقعہ کا ذمہ دار انگلش کلب کو قرار دے کر اس پر پانچ سال کی پابندی عائد کردی ـ

پندرہ اپریل 1989 کو جنوبی یارک شائر کا اسٹیڈیم ہیلزبورو ،انگلینڈ کے فٹ بال کلبوں کے درمیان ٹورنامنٹ کا سیمی فائنل میچ میں لیورپول کا مقابلہ ناٹینگھم فاریسٹ سے ہورہا تھا کہ میچ شروع ہوئے ابھی چند ہی منٹ گزرے تھے کہ لیورپول کے حامی جو کثیر تعداد میں تھے نے ناٹینگھم فاریسٹ کے حامیوں پر اس “جرم” میں حملہ کردیا کہ وہ لیورپول کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ـ یہ تصادم نہ صرف انگلینڈ بلکہ فٹ بال کی تاریخ کا بھی بدترین ہنگامہ ثابت ہوا ـ

جب تک پولیس آئی، ہنگامے پر قابو پایا گیا تب تک 96 فٹ بال شائقین جان کی بازی ہار چکے تھے ـ شہر کے مختلف ہسپتالوں میں سینکڑوں زخمی موت و زیست کی کشمکش میں مبتلا تھے ـ اس سانحے کے بعد ڈھٹائی کی حد دیکھئے لیورپول کے فٹ بال شائقین نے شہر میں ہر اس اخبار پر پرتشدد پابندی لگا دی جس نے لیورپول کے حامیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ـ

آج بھی اکثر کہیں بھی انگلش کلب کا میچ ہو سیکیورٹی انتہائی سخت کردی جاتی ہے۔