بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کے لواحقین سالوں سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے منتظر ہیں، لاپتہ افراد کے لواحقین نے پاکستان کی عدلیہ و عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
ضلع مستونگ کے رہائشی لاپتہ لیویز اہلکار سعید بلوچ کی والدہ اور سوراب سے لاپتہ سیف اللہ رودینی کے ہمشیرہ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ آکر اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کی اور ان کے گمشدگی کی تفصیلات بتائی۔
سعید احمد کو 29 اگست 2013 کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا جبکہ سیف اللہ رودینی 22 نومبر 2013 سے لاپتہ ہیں۔
لاپتہ سعید احمد کی والدہ زرگل بلوچ کے مطابق بیٹے کے جبری گمشدگی کے خلاف اکثر مظاہرے اور پریس کانفرنس کرتی رہی ہوں لیکن آواز سننے والا کوئی نہیں ہے۔ سعید احمد کی والدہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں احتجاج کے دوران وزیر اعظم پاکستان نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ہمارے پیاروں کو منظر عام پر لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دعووں کے باوجود ہمیں لاپتہ پیاروں کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 سال کا طویل انتظار بہت کھٹن ہے انصاف فراہم کیا جائے۔
لاپتہ سیف اللہ رودینی کی ہمشیرہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ سیف اللہ رودینی کا انتظار کرتے ہوئے میری والد اور والدہ دنیا سے رخصت ہوگئے، بھائی کو منظر عام پر لاکر انصاف فراہم کیا جائے۔
سیف اللہ رودینی کی ہمشیرہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی ریاست میں اپنے شہریوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کا طریقہ کار ایک غیر انسانی عمل ہے اگر بھائی پر کوئی جرم ہے تو عدالتوں میں لاکر جرم ثابت کیا جائے۔
سیف اللہ رودینی کی ہمشیرہ نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کے لئے قائم جے آئی ٹی کے سامنے پیشی پر مجھے کہا گیا کہ آپ کے بھائی غلط کاموں میں ہونے کے وجہ سے لاپتہ کردیئے گئے اگر ریاستی قانون کسی کو بھی بغیر عدالتوں میں پیش کئے جبری گمشدگی کا شکار بنائے تو اس قانون کو ہم قبول نہیں کرتے ہیں۔
انہوں نے عالمی اقوام انسانی حقوق کے اداروں سے درخواست کی ہے کہ وہ بھائی کی بازیابی میں کردار ادا کریں۔