بلوچ تاریخ میں ہمیں ایسا نہیں دکھائی دیتا کہ جنسی تضاد کی وجہ سے خواتین میں تفریق ہو۔ماما قدیر بلوچ

323

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4393 دن مکمل ہوگئے۔ آج طلباء رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، شلی بلوچ سمیت مختلف مکتبہ کے لوگوں نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرد اور خواتین میں جسمانی اور نفسیاتی تضاد موجود ہیں یہ حقیقت کہ مرد خواتین سے جسمانی حوالے سے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں اور جارح معروض پسند ہوتے ہیں ان کے برعکس خواتین ہمیشہ موضوعی اور ذہنی وقار کی مثال ملتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا تاریخ میں خواتین نے ہر شعبہ میں نمایاں کردار ادا کی ہے بلوچ خواتین کی صلاحیت کسی کم نہیں ہیں ہماری کلاسیکی شاعری میں ایسی خواتین کی ذکر ملتی ہے جنہوں نے ہر جگہ پہ اپنے ننگ و ناموس کے لئے گرانقدر خدمات انجام دیئے ہیں آج جس طرح کچھ عناصر بلوچوں میں پردہ یا دوسری چیزیں مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بلوچ تاریخ میں اس طرح کی کوئی مثال نہیں ملتی بلکہ اصل میں بلوچ تاریخ میں ہمیں ایسا نہیں دکھائی دیتا کہ جنسی تضاد کی وجہ سے خواتین میں تفریق ہو یا خواتین کو چادر دیواری یا باورچی خانے تک معدود کی ہو آج جس طرح بلوچ خواتین کو شاطر چالوں کے ذریعے دیوار سے لگانے کی کوشش کی جاری ہے اصل میں یہ قابض کو یہ ڈر ہے وہ بلوچ خواتین اصلیت سے واقف ہیں کیونکہ بلوچ خواتین ہر دور میں مزاحمت کا لازم جز ہوتی تھی۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا جو نام نہاد غیرت کئ ٹھیکیدار ہر وقت غیرت کا نعرہ لگاتے ہیں مگر حقیقت میں جہاں ریاست بلوچ خواتین پر ظلم و جبر کررہا ہے وہاں انہوں نے خاموشی کا روزہ رکھا ہوا ہے کیوں وہ زرینہ مری اور حنیفہ بگٹی کے بارے میں کچھ نہیں بولتے ہیں۔