بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے بیان میں بلوچستان یونیورسٹی میں جاری انتظامی بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے تسلسل کے ساتھ فیسوں میں اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ گذشتہ کچھ عرصے سے سکالرشپس بھی بند کیے جاچکے ہیں اور جامعہ میں انتظامیہ کا طالبعلموں کے ساتھ ناروا سلوک روانی کے ساتھ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان صوبے کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ ہے جہاں صوبہ بھر سے ہزاروں کے تعداد میں طالبعلم زیر تعلیم ہیں جامعہ میں جاری انتظامی بے ضابطگیوں کے باعث ہزاروں طالبعلموں کا تعلیمی کیرئیر داو پر لگا جاچکا ہے جہاں جامعہ کی جانب سے تسلسل کے ساتھ فیسوں میں اضافہ کیا جارہا ہے تو وہیں تمام اسکالرشپس کا اجراء بند کیا جاچکا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ طلباء کے لیے جاری ہونے والے احساس اسکالرشپ بیف اسکالرشپ اور دیگر وظیفہ جات موجودہ وائس چانسلر کے عہد میں مکمل طور پر بند کیے جا چکے ہیں جامعہ کے انتظامیہ کو اس حوالے سے ملاقات کی صورت میں انتظامیہ طالبعلموں کے ساتھ ناروا سلوک اپنائے ہوئے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں ایک جانب فیسوں میں اضافہ اور سکالرشپس کا خاتمہ کرتے ہوئے طالبعلموں کے تعلیمی راہ میں رکاوٹیں حائل کی جا رہی ہیں تو وہیں جامعہ طالبعلموں کو سہولیات میسر کرنے سے قاصر ہے جامعہ میں طلباء و طالبات کے ہاسٹل کی حالت نہایت ہی تشویشناک ہے جبکہ ہاسٹل انتظامیہ نے سکیورٹی کے نام پر طالبعلموں کو تنگ کرنے کا تسلسل جاری رکھا ہوا ہے جامعہ میں انتظامیہ نے طالبات کو ہاسٹل تک محدود کیے رکھا ہے اور سکیورٹی کے نام پر طالبات کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی ادارے نہایت ہی قلیل تعداد میں قائم ہیں جامعہ بلوچستان وہ واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں بلوچستان بھر کے طالبعلم زیر تعلیم ہیں۔ جامعہ میں جاری انتظامی بے ضابطگیاں طالبعلموں کے تعلیمی راہ میں رکاوٹ حائل ہیں لہٰذا صوبائی حکومت اور جامعہ کے انتظامیہ سے درخواست کی جاتی ہے کہ جامعہ بلوچستان میں جاری انتظامی بے ضابطگیوں کا نوٹس لے کر جامعہ میں پرامن اور تعلیم دوست فضا قائم کرنے کے لیے عملی اقدامات کی جائیں۔