پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تین سال قبل حراست بعد لاپتہ ہونے والے دو افراد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔
بازیاب ہونے والوں میں مستونگ کے رہائشی یاسر عرفات اور ڈیرہ بگٹی کے رہائشی لطیف سرکری بگٹی شامل ہیں۔
ان دونوں افراد کو فورسز نے تین سال قبل حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا جو طویل مدت تک لاپتہ ہونے کے بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔
خیال رہے بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ ایک سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے جبکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے لواحقین سمیت وی بی ایم پی ایک دہائی سے سراپا احتجاج ہیں۔
دوسری جانب عید کے دن کراچی پریس کلب کے سامنے صبح 10 بجے سے لے کر شام 6 بجے تک لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاجی کیمپ لگایا جائے گا جبکہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے دوپہر تین بجے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا۔
لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی صاحبزادی سمی بلوچ نے گذشتہ روز ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ عید کے دن بڑے بڑے مجرموں کو رعایت ملتی ہے ان کے خاندان والوں کو ان سے ملاقات کی اور ان کے لیے نئے کپڑے اور جوتے لے جانے کی اجازت دی جاتی ہے اور ایک ہم ہیں جو اس دن بھی اپنے پیاروں کی خیریت اور سلامتی کے لیے کراچی پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگا کر بیٹھے ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا انسان نے جب تہذیب کا دامن تھاما تو سب سے پہلے قانون اور عدالت کا نظام رائج کیا تاکہ ملزم کو مجرم ثابت کیا جاسکے۔ اور جس کا جرم ہو صرف اسی کو سزا مل سکے لیکن اس جمہوری اور اسلامی ریاست پاکستان میں ملزم کے ساتھ ، اس سے جڑے تمام افراد اور اس کے خاندان کو بھی اس کے برابر کی سزا دی جاتی ہے اور باقی قوانین کی طرح اس قانون میں بھی کوئی برابری نہیں ہے، اس کو بھی ہم جیسے محکوموں کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔
ماما قدیر نے کہا ہے کہ ہر عید کی طرح اس عید کے موقع پر بھی وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز عید کے دن دوپہر 3 بجےشال پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کرے گی اور کراچی پریس کلب کے سامنے سندھ سجاگی فورم اور وائس فار مسنگ پرسن آف سندھ کےساتھ کراچی پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی کیمپ لگائے گی۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات و پاکستان میں جبری گمشدگی کے شکار راشد حسین بلوچ کے حوالے سماجی رابطوں کی سائٹ پر آج کمپئین چلائی جارہی ہے۔