بارڈر بندش، پنجگور میں اجتماع، کاروبار بحال کرنے کا مطالبہ

555

بلوچستان کے ضلع پنجگور میں بارڈر بندش کے خلاف آٹو پارٹس گیراج ورکشاپ اور کباڑی پارٹس مالکان نے ایک اجتماع طلب کرکے اپنے مطالبات پیش کیے۔

تفصیلات کے مطابق پنجگور کے چتکان بازار میں حاجی استاد دادی کی ورکشاپ میں ایک اجتماع منعقد ہوا، اجتماع میں آٹوز ورکشاپ اور گیراج مالکان کباڑی کے دکانداروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اس اجتماع میں انجمن تاجران کے صدر حاجی خلیل دھانی، حاجی نورا دھانی نے خصوصی طور پر شرکت کرکے اظہار یکجہتی کی۔

اجتماع میں آٹوز ورکشاپ یونین کے صدر حاجی محمد جان، نائب صدراستاد داد جان، حاجی ظہیر احمد، حاجی مجیب احمد، حاجی اشرف، حاجی انور عبدالحفیظ شاہوانی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بارڈر کی بندش سے علاقے کے ہزاروں آٹوز ورکشاپ والے بے روزگار ہوگئے ہیں حکومت اگر ہمیں روزگار نہیں دے سکتا تو ہمارے روزگار کو چھینے کا سے کوئی حق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجگور میں ہزاروں کی تعداد میں زمباد اور دیگر گاڑیاں موجود ہیں جن کا گزر بسر ایران بارڈر سے وابستہ تیل اور دیگر ایشا خورد نوش کے کاروبار سے منسلک ہے مگر حکومت کی جانب سے صرف چند سو گاڑیوں کو اسٹیکرز فراہم کرنا اور اکثریت کو نذر انداز کرنا لوگوں کا معاشی قتل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیکرز سسٹم کاروبار کو بند کرنے کی ایک سازش ہے اور اب ڈرائیورز حضرات کے لئے دوسرے مشکلات پیدا کیے جارہے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ ایران بارڈر کو محدود کرنے اور بندش کی وجہ سے ہزاروں لوگ نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر کی بندش سے صرف گاڑی کے مالک یا ڈرائیورز حضراتِ متاثر نہیں ہوئے ہیں بلکہ اس کے اثرات پورے معاشرے پر پڑ رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ بارڈر بندش سے متاثر ہونے والے نہ اپنے بچوں کو تعلیم دے سکتے ہیں اور نہ ہی دوسرے سہولیات فراہم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے درد مندانہ اپیل کرتے ہیں کہ علاقے کے لوگوں کے مشکلات کو مدنظر رکھ کر بارڈر سے حسب سابق کاروبار کی اجازت دی جائے اور اگر ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو جلد آئندہ کے لائحہ عمل طے کرکے سی پیک روڈ پر احتجاج کرینگے۔