افغان جنگ سے تنگ آچکے ہیں، طالبان کا انجام مجاہدین جیسا ہوگا- پاکستانی تجزیہ نگار

1116

 پاکستان کے معروف صحافی، تجزیہ نگار اور افغان امور کے ماہر سلیم صافی نے اپنے تجزیاتی تحریر میں لکھا ہے کہ امریکہ نے بھی وہی کیا جو نوے کی دہائی میں سوویت یونین اور خود اس نے کیا تھا اور پاکستان  نے بھی انہی بلنڈرز کا ارتکاب کیا جن کا اس وقت کیا تھا، طالبان بھی وہی غلطی دہرارہے ہیں جس کا ارتکاب مجاہدین نے کیا تھا۔

 انہوں نے لکھا ہے کہ نوے کی دہائی میں ہونا تویہ چاہئے تھا کہ سوویت انخلاء سے قبل نجیب حکومت اور مجاہدین کی مفاہمت کرائی جاتی کیونکہ اصل فریق وہ تھے لیکن جینوا معاہدے کے ذریعے سوویت یونین، امریکہ اور پاکستان نے سوویت افواج کے انخلاء کے روڈ میپ پر تواتفاق کیا لیکن نجیب حکومت اورمجاہدین کے معاملے کو مستقبل پر چھوڑ دیا۔

 سلیم صافی نے مزید لکھا ہے کہ سوویت افواج کے انخلاء کے بعد ڈاکٹر نجیب اللہ کا سہارا چھن گیا اور وہ مجاہدین کے ساتھ مفاہمت پر زور دیتے رہے لیکن تب مجاہدین ان کی حکومت کو سوویت یونین کی کٹھ پتلی قرار دے کراُسے رتی بھر اہمیت دینے کو تیار نہیں تھے۔

 پاکستانی اخبار جنگ اور جیو ویب سائٹ پہ شائع ہونے والے اپنے کالم میں سلیم صافی نے لکھا ہے ایک مغالطہ طالبان کے ذہن میں ہے، وہ بھی مجاہدین کی طرح سمجھتے ہیں کہ انہوں نے امریکہ کو شکست دے دی وہ سمجھتے ہیں کہ وہ طاقت کے زور پر افغانستان پر قابض ہو سکتے اور اسے چلاسکتے ہیں حالانکہ وہ قبضہ تو کرسکتے ہیں لیکن چلا نہیں سکتے، طالبان کو یہ بات مدنظر رکھنی چاہئے کہ افغانستان کو چلانے کے لئے پیسے کی ضرورت ہوگی اور اگر وہ تنہا ماضی کی طرز پر اپنی حکومت قائم کریں گے تو باہر سے پیسے کا حصول ممکن نہیں ہوگا۔

تجزیہ کار کہنا تھا کہ طالبان صرف افغان حکومت کی حیثیت اور مورال کو نہ دیکھیں کیونکہ ان کی مزاحمت حکومت نہیں بلکہ تاجک، ازبک، ہزارہ اور ترکمن قومیتوں کی طرف سے کی جائے گی۔ آج تو وہ کمزور نظر آرہے ہیں لیکن اگر طالبان تنہا اپنی حکومت کے قیام پر اصرار کریں گے تو ماضی کی طرح کئی ممالک ان کے مخالفین کی سپورٹ کے لئے میدان میں کود پڑیں گے۔ آج اگر ان کی مزاحمت نہیں ہورہی تو وجہ یہ ہے کہ افغان جنگوں سے تنگ آگئے ہیں لیکن اگر طالبان، مجاہدین کی طرح جنگوں کا موجب بنے تو کچھ عرصہ بعد ان کا بھی وہ حشر ہوسکتا ہے جو مجاہدین کا ہوا تھا۔

خیال رہے کہ افغانستان میں بین الاقوامی افواج کا انخلاء جاری ہے دوسری جانب افغان طالبان کی کارروائیاب شدت کے ساتھ جاری ہے جہاں متعدد اضلاع پہ افغان طالبان نے قبضہ کی ہوئی ہے جبکہ کئی اضلاع میں افغان فورسز بھی مزاحمت کے بجائے افغان طالبان کے سامنے بغیر مزاحمت کے سرنڈر ہورہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق طالبان نے بدخشان کے صوبائی دارالحکومت فیض آباد پہ بھی قبضہ کیا ہے جبکہ انتظامیہ اور دیگر نمائندہ بذریعہ جہاز کل دوپہر کو کابل کے طرف روانہ ہوئے ہیں۔