افغانستان میں اشرف غنی انتظامیہ کی جانب سے مختلف علاقوں سے پسپائی اور طالبان کی جانب سے تیزی سے پیش قدمی کے سبب حالات انتہائی گھمبیر ہوتے جارہے ہیں ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں حالیہ چند دنوں کے دوران پرتشدد واقعات میں اضافے اور بالخصوص طالبان کی جانب سے تیزی کے ساتھ مختلف صوبوں میں پیش قدمی نے مقامی ، علاقائی اور عالمی سطح پہ تشویشناک صورتحال پیدا کی ہے۔
اسی تشویشناک صورتحال کے پیش نظر چین نے اپنے شہریوں کو افغانستان سے فوری طور پر نکل جانے کا حکم جاری کردیا ہے ۔
دوسری جانب افغانستان حکومت نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 27 صوبوں کے 93 اضلاع میں طالبان کی جانب 150 حملوں کی تصدیق کی ہے ۔
افغانستان میں اچانک فورسز کی پسپائی اور طالبان کی پیش قدمی پہ دی بلوچستان پوسٹ نے افغان سیکیورٹی ذرائع سے جب اس بارے دریافت کیا تو انھوں نے اس عمل کو ایک سیاسی حکمت عملی قرار دیا ۔
افغانستان میں طالبان و امریکہ کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے بعد بین الافغانی مذاکرات کے آغاز کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ پرتشدد واقعات میں کمی آئے گی تاہم طالبان کی جانب سے مذاکرات کی میز پہ اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لئے پرتشدد واقعات میں کافی حد تک اضافہ کیا گیا ۔
گذشتہ روز طالبان نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ وہ افغانستان میں حقیقی اسلام کا نفاذ چاہتے ہیں ۔
طالبان کے اسی سخت گیر موقف کی وجہ سے ایک طرف خود افغان معاشرے میں بے چینی پائی جاتی ہے وہی عالمی برادری بھی تشویش میں مبتلا نظر آرہا ہے ۔