بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم وی بی ایم پی کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4335 دن مکمل ہوگئے۔ آج پنجگور سے طلباء کے ایک وفد نے آکر اظہار یکجہتی کی ۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی فورسز نے تعلیمی اداروں کو اپنے کیمپوں اور چوکیوں میں تبدیل کرکے تعلیم کے تمام رائیں بند کردی ہے اس کے علاوہ بلوچستان کے باہر پنجاب میں بھی زیر تعلیم بلوچ طالب علموں کو وقتا فوقتا تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات رونماء ہوتے آرہے ہیں، لاپتہ افراد کی اکثریت طالب علموں کی ہے اس طرح کے حرکات کے پیچھے ایک ہی وجہ ہے بلوچ طالب علموں کو ڈرا دھمکا کر سیاست اور تعلیم سے دور کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ریاست سے کوئی توقع نہیں اگر کوئی ریاست تعلیمی اداروں کو چوکیوں اور کیمپ میں تبدیل کرسکتا ہے اور ثقافتی پروگراموں میں بم حملے اور طالب علموں کو دس دس سالوں تک اذیت ناک تشدد کا نشانہ بناکر انہیں شہید کرکے لاشیں ویرانوں اور جنگلوں میں پھینک سکتا ہے وہ کچھ بھی کرسکتا ہے۔
ماما نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی جانب بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہے مگر اس باوجود ملکی اور بین الاقوامی میڈیا بلوچستان کے حوالے سے خاموشی اختیار کرچکے ہیں بلوچستان میں جنم لینے والے ان سنگیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف یو این اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کرتے ہیں بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف عملی اقدام اٹھا ان چیزوں کو نوٹس لیں۔