نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدا لمالک بلوچ نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی بلوچ و بلوچستان کی خوش حالی، ساحل و وسائل کے تحفظ اور قومی ایشوز پر جدوجہد کررہی ہے، سیاسی کارکنوں کی پارٹی میں شمولیت سے سیاسی عمل تیز ہوگا، نیشنل پارٹی تمام سیاسی ورکروں کے لیے ایک سائبان جماعت ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سری کہن سے پی این پی عوامی کے دیرینہ رہنما کامریڈ مراد علی سمیت درجنوں کارکنان کی خاندانوں سمیت نیشنل پارٹی میں شمولیت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی مخلص اور سنجیدہ سیاسی کارکنوں کی سب سے بڑی جماعت ہے بی این ایم سے تربیت یافتہ سیاسی کارکنوں کی نیشنل پارٹی میں شمولیت اہم پیش رفت ہے جس کا خیر مقدم کرتے ہیں، امید ہے کہ کامریڈ مراد علی اور ساتھیوں کی شمولیت کے بعد سری کہن نیشنل پارٹی کے لیے ون وے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تربت سے بظاہر پانچ ایم پی اے اور ایک وفاقی وزیر اسمبلی میں موجود ہیں صوبائی اسمبلی چوتھا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے لیکن جس تربت کو ہم نے جہاں چھوڑا تھا آج تک ایک پائی کے ترقیاتی کام نہیں کیا گیا، سٹی ڈیولپمنٹ پروجیکٹ پر ہر بار نیا بورڈ لگاکر ہمارے کیے گئے کام اپنے نام کرانے کی مشق دہرائی جارہی ہے،نیشنل پارٹی کے ترقیاتی اسکیموں کے بورڈ ہٹاکر اپنے نام کی تختی لگانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا کیونکہ نیشنل پارٹی کا نام لوگوں کے دلوں پر نقش ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی ایشوز پر پارٹی واضغ موقف رکھتی ہے،چائنیز ٹرالر کے خلاف گوادر میں ریلی نکالی گئی اور پسنی میں بھی احتجاج کیا گیا،پارٹی ایک واضح اور دو ٹوک موقف کے ساتھ بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار اور مقامی لینڈ مافیا کی قبضہ گیری کے خلاف جدوجہد کرتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ تربت کے مختلف علاقوں میں لینڈ مافیا نے قبضہ گیری شروع کی ہے ان کا کام زمینوں پر قبضہ گیری رہ گیا ہے۔
شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی این پی عوامی کے رہنما کامریڈ مراد علی نے کہا کہ وہ تیس سالوں سے مختلف جماعتوں کے ساتھ رہے ہیں جبکہ کئی سالوں سے پی این پی عوامی میں رہ کر ہر طرح کی جانی و مالی قربانی دی ہے اور جوان مردی کے ساتھ پارٹی کو سنبھالا، ہر الیکشن میں نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے مقابلے میں ڈٹ کر مقابلہ کیا لیکن اس کا ہمیں معمولی صلہ بھی نہیں ملا، بلوچستان کے سیاسی حالات کا جائزہ لے کر سیاسی جماعتوں کے کردار پر بہت غور کے بعد ہم نے نیشنل پارٹی کو ایک منظم قومی جماعت سمجھ کر اس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے، نیشنل پارٹی ایک قومی وژن کے ساتھ بلوچستان کا سیاسی مقدمہ لڑ رہا ہے، تربت یونیورسٹی، میڈیکل کالج اور لاء کالج جیسے تعلیمی ادارے قائم کرکے ڈاکٹر مالک نے قوم کو تعلیمی دھارے میں لانے کا عظیم بیڑا اٹھایا ہے جسے تاریخ قومی خدمت کے طورپر یاد رکھے گی، نیشنل پارٹی کو سری کہن سمیت پورے تربت میں منظم اور مضبوط بنانے کے لیے شب و روز محنت کریں گے، اس موقع پر ماسٹر جمیل احمد، لقمان بلوچ، عباس بلوچ، جنگیان بلوچ، اللہ بخش ابراہیم، عبدالغفور، عبدالحمید، خالد عباس، جاوید بلوچ، پیر محمد بلوچ، قدیر جنگیان، منیر بلوچ، یعقوب بلوچ، زاہد موسی بلوچ، عبدالوہاب بلوچ، محمد جان، علی بلوچ، نسیم بلوچ، زاہد علی بلوچ، نصیر بلوچ، شبیر رشید، بدل بلوچ، اشرف بلوچ، مکیش پھلان، اختر عثمان، نصیر احمد، امجد علی، احمد شاہ، سعید احمد، ابراہیم، محمد یوسف اور عبدالستار نے بھی کامریڈ مراد علی کی قیادت میں پی این پی عوامی سے استعفیٰ دے کر نیشنل پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کیا، نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک، مرکزی فنانس سیکرٹری حاجی فدا حسین دشتی، قائم مقام ضلعی صدرطارق بابل، نثار احمد بزنجو، سابق ضلعی صدر محمد جان دشتی و دیگر نے شمولیت کرنے والوں کو نیشنل پارٹی کی ٹوپی پہنائی جبکہ اس دوران ضلعی جنرل سیکرٹری فضل بلوچ،بی ایس او پجار کے مرکزی وائس چیئرمین بوہیر صالح، تحصیل تربت کے صدر یونس جاوید، محمد طاہر، قادر بخش بلوچ، اقبال بلوچ،، نثار آدم جوسکی،اعجازعلی محمد جوسکی،نعیم عادل، رجب یاسین، پروفیسر حمیددشتی، انور اسلم، غلام محمد بزنجو و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔