متحدہ عرب امارات سے لاپتہ راشد حسین کیلئے وی بی ایم پی اور دیگر کی کمپئین جاری
متحدہ امارات سے جبری گمشدگی اور بعد ازاں پاکستان کے حوالے کیے جانیوالے لاپتہ راشد حسین کی بازیابی کے لئے آج سوشل میڈیا کیمپین چلائی جارہی ہے۔
لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کوشاں تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے ٹوئٹر پر ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ لاپتہ راشد حسین کے اہلخانہ کی طرف سے راشد حسین کی باحفاظت بازیابی کے لیے آج ٹوئٹر پر #SaveRashidHussain کمپین چلائی جارہی ہے تمام مکاتب فکر کے لوگ کمپین میں حصہ لے کر اہلخانہ کی آواز بنیں۔
وی بی اہم کیجانب سے مزید کہا گیا کہ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ راشد حسین 26 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب میں گرفتار ہوا اور 22 جون 2019 کو متحدہ عرب امارات کی حکومت نے انہیں پاکستان کے حوالے کیا جسکی تصدیق ملکی میڈیا نے بھی کی، اہلخانہ نے اپیل کی ہے کہ راشد پر جو الزامات ہے انکا عدالت میں اوپن ٹرائل کیا جائے۔
واضح رہے کہ راشد حسین کے لواحقین کا کہنا ہیں کہ راشد حسین کو 26 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب امارات کے مقام شارجہ سے وہاں کے خفیہ اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، اور بعد ازاں اسے غیر قانونی طور پر پاکستان کے حوالے کیا گیا جو تاحال لاپتہ ہے، راشد حسین کی بحفاظت بازیابی کے لیے ملک اور بیرون ممالک میں مسلسل احتجاج کرتے آرہے ہیں۔
دوسری جانب راشد حسین کی ہمشیرہ فریدہ بلوچ نے آج ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس راشد حسین کے جبری گمشدگی کا کوئی قانونی جواز نہیں اسی لئے وہ راشد حسین کے حوالگی سے انکاری ہے۔
جبکہ لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی صاحبزادی سمی بلوچ نے ٹوئٹر پہ ایک مختصر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ آج سے دو سال قبل یعنی 26 جون 2019 کو انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کو غیر قانونی طریقے سے عرب امارات سے پاکستان منتقل کردیا گیا آج اس غیر قانونی عمل کے خلاف ایک ٹویٹر کیمپین چلایا جائے گا تمام مکتبہ فکر اس میں حصہ لے لیں۔