بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4353 دن مکمل ہوگئے۔
لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم کیمپ میں ڈیرہ غازی خان سے سیاسی سماجی کارکناں نور محمد بزدار بلوچ ،اللہ داد بزدار بلوچ اور دیگر نے کیمپ میں آکر اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ظالم اور مظلوم کے درمیان جنگ چھڑ جاتی ہے تو وہ بے ساختہ ہوکر بے گناہ عوام پر ظلم کرنا شروع کرتا ہے، بے ھودہ گالیاں دیتا ہے وہ جو پہلے انسانیت کی باتیں کرتے تھے اب ظلم کرنے اترے ہیں لیکن یہ حربہ مظلوم عوام کا کچھ بھی متاثر نہیں کرسکتے سامراجی قوتیں عام بلوچوں کو اغوا کرنے کے بعد زندانوں میں اذیت دیتے ہیں پا پھر لاپتہ لوگوں کو آج کل سی ٹی ڈی کے حوالے کرکے ان کو فیک انکاونٹر میں مارتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مقابلے میں مارے گئے ہیں –
انہوں نے کہا کہ جس طرح ابھی مارواڑ کا واقعہ ہوا ہے-
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ استعماری قوتیں خوانحوار ہوتے ہیں وہ کسی کی بھی پرواہ نہیں کرتے وہ سامراج کی طرف سے خون کرنے کے لئے پالے جاتے ہیں وہ مظلوم قوم کو ختم کرنے کے لئے بے دریغ قتل کرتے ہیں –
انہوں نے کہا کہ پچھلے ستر سالوں سے لے کر آج تک پاکستانی استعماری قوتیں بلوچ نوجوانوں، ماؤں، بہنوں، بھائیوں اور بزرگوں کو شہید کرتے آرہے ہیں –
انہوں نے کہا کہ اگر نوجوان اسی طرح خاموشی کے ساتھ بیٹھے رہے اور دشمن کو موقع دیتے چلے جائیں تو وہ دن دور نہیں کہ ہم میں سے کوئی نہیں بچے گا –