سندھی قوم پرست رہنماء سید زین شاہ گرفتار

784

بحریہ دھرنا کیس میں حکومت نے دہشتگردی کے مقدمات دائر کیئے ہیں، اب ثابت کرے کہ ہم دہشتگرد ہیں – زین شاہ

سندھی قوم پرست رہنماء اور سائیں جی ایم سید کے پوتے زین شاہ کو دہشت گردی کے مقدمات کے تحت پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

زین شاہ نے اس موقع پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ میری گرفتاری اہم نہیں ہے بلکہ وطن کی حفاظت اہم ہے۔ جسقم چیئرمین صنعان خان قریشی سمیت سندھ سے سیکڑوں قوم پرست کارکنان گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالے گئے ہیں، جس وجہ سے میں بھی فیصلہ کیا ہے کہ ضمانت کرانے کہ بجائے میں بھی گرفتاری دیتا ہوں۔

نامور سندھی قوم پرست رہنما جی ایم سید کے پوتے سید زین شاہ کی کراچی کلفٹن میں ای ٹی کورٹ میں گرفتاری کے وقت میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سندھ کی زمینوں پر قبضے کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

یاد رہے کہ سندھ ایکشن کمیٹی کی جانب سے 6 جون کو بحریہ ٹاون کراچی کے سامنے احتجاجی دھرنا لگایا گیا تھا، جس میں سندھ کی تمام سیاسی، سماجی و قوم پرست پارٹیوں کے ہزاروں کارکنوں، عورتوں او بچوں نے شرکت کی تھی۔ جس دھرنے کے دوران نامعلوم افراد نے بحریہ ٹاون کے مین گیٹ اور کئی بلڈنگوں کو آگ لگا کر جلادیا تھا، جس سے سندھ ایکشن کمیٹی نے لاتعلقی کی تھی۔

جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے بحریہ ٹائون پر حملے کے کیس میں سندھ کے تمام قوم پرست جماعتوں کے رہنماوں سید جلال محمود شاہ، ڈاکٹر قادر مگسی، صنعان خان قریشی، ریاض چانڈیو، زین شاہ، سجاد احمد چانڈیو، اسلم خیرپوری، گل حسن کلمتی اور خالق جونیجو سمیت 10ہزار کارکنوں پر 30 سے زائد دہشتگردی کے مقدمات دائر کیئے گئے ہیں۔ جس میں جسقم چیئرمین صنعان خان قریشی کو جسقم کی ساری مرکزی باڈی اور درجنوں کارکنان سمیت سات جون کو ہی گرفتار کیا گیا تھا، جسے دو روز تک جبری لاپتہ کرنے کے بعد ای ٹی سی کورٹ کراچی کلفٹن میں پیش کیا گیا اور جس کے بعد لانڈھی جیل منتقل کیا گیا ہے۔ جبکہ دوسرے قوم پرست رہنماوں نے اپنی ضمانتیں کروادی ہیں۔

دوسری جانب سندھ بھر سے جسقم، ایس یوپی، ایس ٹی پی، جسم اور دیگر سیاسی و قوم پرست جماعتوں کے دو سو سے زائد قوم پرست کارکنان پر کریک ڈاون کرنے کے بعد گرفتار کرکے کراچی سینٹرل جیل اور لانڈھی جیل سمیت دیگر جیلوں میں قید کیا گیا ہے جس پر سندھ بھر میں ہڑتالیں، مظاہرے اور احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے۔