بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی کے زیر اہتمام ہفتے کے روز جرمنی کے شہر گوٹگن میں بلوچستان میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ اور ریلی نکالی گئی۔
ریلی اور مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی –
ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین نے بلوچستان میں انسانیت سوز مظالم کے خلاف نعرہ بازی کی اور پمفلٹ تقسیم کیے گئے۔
مظاہرین نے گزشتہ مہینے بلوچستان کے ضلع آوران کی رہائشی نورجان کی بیٹی کی پاکستانی فوج کے حوالگی کے مطالبے اور نورجان کی خودکشی کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے عالمی اداروں سے اپیل کی وہ بلوچستان میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں زیادتیوں کا نوٹس لیں۔
مظاہرین نے کہا کہ بلوچستان اس وقت بدترین ریاستی جبر کا شکار ہے اور خواتین کے خلاف فورسز زیادتیوں سمیت دیگر جرائم میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انسانیت سوز مظالم کے خلاف عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی کی وجہ سے بلوچستان میں انسانی بحران کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ ہونے کی وجہ سے ریاستی مظالم دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں۔