بولان شدت کیساتھ فوجی آپریشن، علاقے میں اشیائے خوردونوش کی قلت

411
فائل فوٹو

بولان کے مختلف علاقوں میں شروع ہونے والی فوجی آپریشن آج ساتویں روز میں بھی جاری ہے، علاقے میں مسلسل آپریشن کے باعث لوگ محصور ہوگئے جبکہ اشیائے خوردنوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ کو موصول ہونے والے اطلاعات مطابق پاکستانی فورسز بھاری تعداد میں عام آبادی کو محاصرے میں لے کر مختلف علاقوں میں پیش قدمی کررہے ہیں۔ جن علاقوں میں آپریشن جاری ہے ان میں بزگر، چلڑی، گمبدی، غربوگ، لکھڑ اور دیگر شامل ہیں۔

آپریشن کا آغاز گذشتہ دنوں مارواڑ میں پاکستان فوج کے پوسٹ پر حملے کے بعد کیا گیا۔ مذکورہ حملے میں 25 اہلکاروں کے ہلاکت کی اطلاعات ہیں تاہم حکام نے گیارہ اہلکاروں کے ہلاکت اور آٹھ کے زخمی ہونے اور دو اہلکاروں کے گمشدگی کی تصدیق کی ہے۔

حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں پوسٹ کو قبضے میں لیکر اسلحہ اور گولہ بارود کو قبضے میں لیا گیا جبکہ 25 اہلکار حملے میں ہلاک ہوئے جن میں سے ایک کو گرفتار کرنے کے بعد ہلاک کیا گیا۔

ان علاقوں میں لوگوں کے اکثریت کا ذریعہ معاش زمینداری اور گلہ بانی ہے لیکن جاری آپریشنوں کی وجہ سے اشیائے خوردونوش کی قلت پیدا ہونے کی وجہ سے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہیں۔

آپریشن کے پہلے روز جیٹ طیاروں نے مختلف مقامات پر بمباری کی جبکہ گن ہیلی کاپٹر آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔آپریشن کے دوران فائرنگ اور گھروں کو جلانےکی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ تاہم آمدورفت کے راستے بند ہونے اور مواصلاتی نظام کی بندش کے باعث ہلاکتوں اور گرفتاریوں کی تفصیلی معلومات حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔