بلوچ لبریشن آرمی نے مارواڑ حملے کی ذمہ داری قبول کرلی

722

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بولان کے علاقے مارواڑ پاکستان فوج کے پوسٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ مختصر بیان میں ترجمان جیئند بلوچ کا کہنا ہے کہ حملے میں پاکستان فوج کے 12 اہلکار ہلاک اور 7 زخمی ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے علاقے بولان میں پاکستانی فورسز کے ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا، ایک سکیورٹی آفیسر کے مطابق چیک پوسٹ پر اس وقت 25 اہلکار موجود تھے جنہوں نے کئی گھنٹوں تک مقابلہ کیا۔ فائرنگ کی زد میں آکر پوسٹ کمانڈر نائب صوبیدار اعجاز علی سمیت دس اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہوئے جبکہ چھ محفوظ رہے۔

حکام کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواح میں فرنٹیئر کور پر پیر کی شب ہونے والے حملے میں ہلاک اہلکاروں کی تعداد دس تک پہنچ گئی ہے۔

وزیرداخلہ بلوچستان ضیا اللہ لانگو نے اردو نیوز سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ دس ایف سی اہلکاروں کی میتیں کوئٹہ کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پہنچادی گئیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حملے میں سات ایف سی اہلکار بھی زخمی ہوئے جنہیں سی ایم ایچ میں داخل کردیا گیا۔ زخمیوں میں ایک اہلکار کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

یہ حملہ پیر کی شام کو کوئٹہ کے مشرق میں تقریباً 70 کلومیٹر دور مارواڑ کے قریب پیر اسماعیل زیارت کے مقام پر فرنٹیئر کور بلوچستان غازہ بند سکاؤٹس 129 ونگ کی اویس چیک پوسٹ پر کیا گیا تھا۔

کوئٹہ اور بولان کے درمیان واقع اس پہاڑی علاقے میں کوئلے کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں۔

کوئٹہ میں تعینات سکیورٹی فورسز کے ایک سینیئر آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ جدید ہتھیاروں سے لیس بیس سے زائد حملہ آوروں نے چیک پوسٹ کو مختلف اطراف سے گھیرے میں لے کر حملہ کیا۔ انہوں نے کلاشنکوف، سنائپر بندوقوں اور دیگر چھوٹے ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کی۔

سکیورٹی آفیسر کے مطابق چیک پوسٹ پر اس وقت 25 اہلکار موجود تھے جنہوں نے کئی گھنٹوں تک مقابلہ کیا۔ فائرنگ کی زد میں آکر پوسٹ کمانڈر نائب صوبیدار اعجاز علی سمیت دس اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہوئے جبکہ چھ محفوظ رہے۔

پیر کی شب کو پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے چار اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’ایف سی کی جوابی کارروائی میں چار سے پانچ حملہ آور مارے گئے جبکہ سات سے آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔‘

آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ کوئٹہ کے ساتھ ساتھ تربت میں بھی ایف سی کی گاڑی کو آئی ای ڈی کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جس میں دو ایف سی اہلکار زخمی ہوگئے۔ تربت حملے کی ذمہ داری بھی بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ تنظیم کے ترجمان نے بتایا کہ حملے میں فورسز کے تین اہلکار ہلاک اور آفیسر سمیت چار اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

جبکہ وزیر اعظم پاکستان اور دیگر وزراء نے بولان حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بلوچستان کی امن پر ایک حملہ قرار دیا تھا۔