بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لیے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4352 دن مکمل ہوگئے ،قلعہ سیف اللہ سے تعلق رکھنے والے سیاسی سماجی کارکناں عامر خان کاکڑ، نصیب اللہ خان کاکڑ، امیر زمان کاکڑ نے کمیپ میں آکر اظہار یکجہتی کی –
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ اظہار یکجہتی کیلئے آنے والوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال جینوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے جائزہ اجلاس میں امریکی کی جانب سے بلوچستان میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی تشدد سیاسی کارکنوں سمیت عام بلوچوں کو لاپتہ اور شہید کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور پاکستان کو کھڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا جو ایک خوش آئندہ عمل ہے لیکن امریکہ کی پاکستان پر فقط تنقید پاکستان کو تشدد اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی سے نہیں روک سکتی –
انہوں نے کہا کہ آج اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر انسانی حقوق کے علمبرداروں کو موجود اور ان کے خدشات کے باوجود بلوچستان میں پاکستانی ادارے عالمی قوانین قوانین کو پامال کرکے بین الاقوامی اداروں کو کا مذاق اڑا رہے ہیں، جس کی واضح مثال مثال اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے رپورٹ کا ہے جسے پاکستان عملاً یکسر رد کرتے ہوئے پہلے سے جاری جبری گمشدگیوں اور لاشیں پھینکنے کے عمل کو تیز کردیا ہے –
انہوں نے کہا کہ عالمی دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ پاکستان انسانی حقوق کے پامالی سے دستبردار نہیں ہوا اور مذید مظلوم اقوام کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں –
انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان سے ہزاروں کی تعداد میں سیاسی کارکنوں کا جبری گمشدگیوں کا شکار بنایا گیا ہے جو بدستور جاری ہے انسانی حقوق کے عالمی ادارے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھائیں اور بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اپنا کردار ادا کریں –