پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز بلوچستان میں پاکستانی فورسز پر ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بلوچستان میں گذشتہ شب ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ رات بلوچستان کے دو مختلف اضلاع میں فورسز پر ہونے والے مختلف حملوں میں فورسز کے کم سے کم چار اہلکار ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ “دہشتگردوں کیخلاف ہماری لڑائی جاری رہیگی اور ہم انہیں بلوچستان میں امن و ترقی تاراج کرنے کی اجازت نہیں دینگے”۔
بلوچستان میں ہونے حملوں میں پہلا حملہ کیچ کے مرکزی شہر تربت میں فورسز کے کانوائے پہ ہوا جس میں لیفٹنٹ کرنل سمیت کم سے کم چار اہلکار زخمی اور ایک ہلاک ہوا تھا۔
تربت میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرلی ہے بی ایل اے ترجمان جیئند بلوچ کے مطابق بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ رات تربت کے علاقے آبسر میں قابض پاکستانی فوج کے ایک قافلے کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دشمن کے تین اہلکار ہلاک و چار زخمی ہوگئے۔
ترجمان نے بیان میں کہا کہ یہ کاروائی بی ایل اے کے اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنل اسکواڈ (ایس ٹی او ایس) نے سرانجام دیا۔
دوسرے واقعے میں مسلح افراد نے بولان کے علاقے پیر اسماعیل کے مقام پر پاکستانی فورسز ایف سی کے غزہ بند 129 ونگ کی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے چار ایف سی اہلکاروں کو ہلاک اور آٹھ کو زخمی کردیا ہے۔
تاہم بولان میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے، پچھلے دو سالوں کے دوران بولان میں قائم پاکستانی فورسز کے چوکیوں اور کیمپوں پر متعدد شدید نوعیت کے حملے کئے گئے ہیں جن میں بیشتر کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کی ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ فائرنگ سے 4 ایف سی اہلکار ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے ہیں جبکہ آئی ایس پی آر کے شائع کردہ اعداد و شمار کی تصدیق بھی آزاد ذرائع سے تاحال نہیں ہوئی ہے۔