بلوچ وومن فورم کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں عرصہ دراز سے جنسی ہراسگی کے واقعات سامنے آرہے ہیں جس میں سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے برائے راست ملوث ہیں۔
پانچ ماہ پہلے مشکے میں ایک تشویشناک واقعہ کے رونماء ہونے کے شوائد سامنے آرہے ہیں، میڈیا اور دوسرے ذرائع و مقامی لوگوں کے مطابق محمد جمعہ اور حکیم بلوچ کے فیملی کی خواتین کو سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں اور ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے تشدد اور جنسی درندگی کا نشانہ بنایا اور واقعے کا ذکر کرنے پر اُنہیں اور اُن کے خاندان کے افراد کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔
بلوچ وومن فورم اس ہولناک واقعے کی سخت مذمت کرتی ہے۔ یہ واقعہ بلوچستان کے خواتین کے ساتھ ہونے والے ریاستی ظلم کی عکاسی کرتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا بلوچستان میں ہونے والا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ جنسی ہراسگی کے واقعات تسلسل سے ہو رہے ہیں۔ چند دن پہلے ہوشاپ سے تعلق رکھنے والے بچے امیر مراد کو بھی فرنٹیر کور کے اہلکار نے جنسی ہوس کا نشانہ بنایا۔
ترجمان نے کہا بلوچستان میں آئے روز آپریشن میں خواتین کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کی خبریں آتی رہتی ہیں اور مختلف مقامات سے جنسی تشدد اور ہراسگی کی خبریں آتی رہتی ہیں مگر بدنامی کے ڈر اور دھمکیوں کی وجہ سے خواتین سامنے آنے سے گھبراتی ہیں ۔ ایسے واقعات نہ صرف بلوچ روایات کی پامالی ہے بلکہ بلوچستان کے عوام کے لیے ناقابل برداشت ہے۔
بلوچ وومن فورم انسانی حقوق کے اداروں، عدالت عظمی اور حکومت بلوچستان سے اپیل کرتی ہے کہ فوری طور پر مشکے واقعے کا نوٹس لے کر متاثرہ خاندان اور خواتین کو انصاف دیا جائے۔