ملک ناز کی مزاحمت نے بلوچ جدوجہد کو نئی روح بخشی – بلوچ یکجہتی کمیٹی

289

‎بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ملک ناز کی شہادت کو ایک سال مکمل ہونے پر ہم ملک ناز کی مزاحمت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں کہ جب ڈیتھ اسکواڈ کے لوگوں نے اس کے گھر پر ڈاکہ مارنے کے لیے حملہ کیا تو وہ ایک بلوچ عورت جو مزاحمت کی نشانی مانی جاتی ہے اسی بلوچ مزاحمتی عورت کی مانند کھڑے ہو کر مزاحمت کی اور اسی مزاحمت میں ثابت قدم رہ کر شہادت کا جام نوش کیا۔

‎ ملک ناز مزاحمت کے روپ میں زندہ ہے، ہر اس کوشش میں جو بلوچ کے لیے کی جارہی ہے ملک ناز کی شہادت نے بلوچوں کے لیے جدوجہد کو ایک نئی روح بخشی۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کا وجود بھی اسی واقعے کے بعد آیا جو پہلے پہل برمش یکجہتی کمیٹی کے نام پر آیا تھا اور برمش یکجہتی کمیٹی سے لے کر بلوچ یکجہتی کمیٹی تک کا سفر، بلوچوں کے لیے آواز اٹھانے کی کوشش، بلوچوں کے لیے جدوجہد کرنے کی کوشش، بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) اس کا سارا دار و مدار ملک ناز کی مزاحمت کو ہی دیتی ہے اگر ملک ناز اُن ڈیتھ اسکواڈ کے خلاف مزاحمت نہ کرتی تو شاید آج زندہ رہتی لیکن ملک ناز نے مزاحمت کر کے شہادت کو ترجیح دی نہ کہ چُپ چاپ بیٹھنے کو۔

‎ترجمان نے آخر میں کہا کہ ہم اب تک تشویش میں ہیں کہ کیوں سمیر سبزل جیسے ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ ابھی تک آزاد ہیں۔ ملک ناز کی شہادت کے بعد بلوچستان میں قتل و غارت کے واقعات شدت اختیار کرچکے ہیں اور ڈیتھ اسکواڈ زیادہ مضبوط ہوئے ہیں ہم حکومتِ بلوچستان بشمول حکومتِ پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان سے ڈیتھ اسکواڈ کا اور کراچی سے گینگ وار کا خاتمہ کیا جائے بظاہر دونوں کے نام مختلف ہیں لیکن کام یکساں ہیں۔