لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ میں احتجاجی مظاہرے

208

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ اور سندھ سجاگی فورم کی جانب سے عید کے روز حیدرآباد میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے بھوک ہڑتالی کئمپ لگائی گئی۔

کمیپ میں سندھی ادیب تاج جویو، وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینئر سورٹھ لوہار، ڈپٹی کنوینئر سندھو امان چانڈیو، آرگنائیزر سسئی لوہار، سہنی جویو، سندھ سجاگی فورم کے رہنماء ایڈوکیٹ محب آزاد لغاری، سارنگ جویو، یاسین جھلن، لاپتا افراد کے لواحقین اقصیٰ دایو، ماروی کاندھڑو و دیگر نے شرکت کی –

احتجاجی کیمپ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رہنماوں اور لواحقین نے کہا کہ اس وقت بھی سندھ بھر 60 سے زائد سندھی سیاسی کارکنان اور سینکڑوں کی تعداد میں شیعہ، اردو بولنے والے سندھی کارکنان و دیگر لاپتہ ہیں۔

سندھ سے جبری لاپتہ کارکنان میں قومپرست رہنما ایوب کاندھڑو ، انصاف دایو ، مرتضیٰ جونیجو، اعجاز گاہو ایسے کیسز ہیں جنہیں چار سال سے زائد عرصہ گذر چکا ہے ، اسی طرح پٹھان خان زہرانی ، منیر ابڑو ، کاشف ٹگڑ کو بھی دو سال سے زائد وقت گذر چکا ہے۔ جبکہ سہیل رضا بھٹی ، ڈاکٹر فتح محمد کھوسو ،شبیر قمبرانی ، موہن میگھواڑ ، صحبت کھوسو کی جبری گمشدگی کو کئی سال گذر چکے ہیں۔جن کا ابھی تک کوئی پتہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ تازہ ریاستی آپریشن میں ریاض خاصخیلی، سرویچ نوحانی، لالا عمران چاچڑ ، زاہد چنا اور امداد شاہ سمیت درجنوں دیگر سیاسی کارکنان کو اٹھا کر جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔

سندھی لاپتہ افراد کے لواحقین گذشتہ کئی برسوں کی طرح آج کی عید کا دن بھی پریس کلب پر اپنے پیاروں کی آزادی کے لیئے احتجاج کرتے ہوئے گذار رہے ہیں –

انہوں نے کہا کہ ہمارے گھروں میں خوشیاں نہیں بلکہ کُہرام مچا ہوا ہے۔

آج کے دن اقوام متحدہ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل ، یورپی یونین، عالمی برادری سمیت سپریم کورٹ آف پاکستان اور دنیا کے تمام انسانی حقوق کے اداروں سے ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ پاکستانی فوجی ایجنسیوں کی جانب سے سندھ میں شدید انسانی حقوق کی پائمالیوں کا نوٹس لیا جائے اور ہمارے تمام لاپتا سندھی کارکنان کو آزاد کیا جائے اور ان میں سے کسی کے اوپر کوئی کیس ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

ہماری جدوجہد آخری لاپتا کارکن کی آزادی تک جاری رہے گی۔

جبکہ سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی کمیپ قائم کیا گیا، جس میں سندھ سے لاپتہ ہونے والے سیاسی کارکنوں کے علاوہ بلوچ لاپتہ افراد کی لواحقین اور سیاسی کارکنوں نے بڑی میں شرکت کرکے بلوچستان سمیت پاکستان بھر سے جبری گمشدگی کے شکار افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا –