بیس ماہ قبل بلوچستان کے ضلع کیچ سے فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے تین افراد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔
حراست سے بازیاب ہونے والوں میں عثمان مقبول شامل ہیں جنہیں 4 ستمبر 2019 کو فورسز نے کیچ کے علاقے گورکوپ سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
دوسری جانب لاپتہ اعظمو لانگانی مری اور محمد عرف پٹو چھلگری مری بھی گذشتہ روز ہرنائی سے بازیاب ہوگئے۔
خیال رہے روان ہفتے کچھ لاپتہ افراد بازیاب ہوئے ہیں جن میں قمبرانی برادرز بھی شامل ہیں جبکہ دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین لاپتہ افراد کی بازیابی کی خیر مقدم کرتے ہوئے یہی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ ان کے پیارے بھی عید سے پہلے بازیاب ہونگے۔
لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی صاحبزادی سمی دین نے قمبرانی برادرز کی بازیابی پہ ٹویٹ کرتے ہوئے ان کے اہلخانہ کو مبارک باد دیتے ہوئے لکھا کہ یہ سب حسیبہ کی جہد مسلسل کوششوں اور مستقل مزاجی کا ثمر ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میری بہن حسیبہ تمہاری جدوجہد رنگ لے آئی، آپ کو آپ کے گھر والوں کو عید سے پہلے عید بہت بہت مبارک ہو آپ سب بہت خوش قسمت ہیں کہ آپکو یہ مبارک دن نصیب ہوئی اور اس جبر تکلیف اذیت سے نجات مل گئی۔
انہوں نے ایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ گودی کی بھائیوں کی بازیابی تمام لاپتہ افراد کے لواحقین کیلئے نئی امید جگائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج میری طرح نہ جانے کتنے لوگوں نے اپنے گھر والوں کے آنسو پونچھے ہیں اور انہیں اپنے گمشدہ پیاروں کے جلد لوٹنے کی تسلی دی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان ہم بہت پرامید ہیں ہمیں مایوس نہ کیجئے گا۔
پاکستان کے معروف صحافی حامد میر نے حسیبہ کی تصویر کے ساتھ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کچھ دن پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ہر وقت آنسو بہانے والی اس بہن کے یہ دو بھائی کبھی واپس آ جائیں گے لیکن اللّٰہ نے کرم کیا پہلے حزب اللہ اور آج حسان بازیاب ہو گئے ان دونوں کی بازیابی سے اُمیدوں کے نئے چراغ جلے ہیں آپ سب آج کے مبارک دن سب مظلوموں کے لئے انصاف کی دعا کریں۔