بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے کہا ہے کہ جمعہ کے دن ہمارے سرمچاروں نے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی بنائی ہوئی ایک مقامی مسلح جتھہ / ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ مْلا برکت پر تربت میں حملہ کیا لیکن وہ ریاست کی دی ہوئی بلٹ پروف گاڑی کی وجہ سے اس بار تو محفوظ رہا مگر ”بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی“۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستانی بندوبست میں پارلیمانی سیاست کرنے والوں کی کمزوری کسی بھی شخص / گروہ کا ووٹ بینک ہے چاہے اس ووٹ بینک کی وجہ اس شخص/گروہ کی سماجی حیثیت ہو، دولت ہو یا پھر جرائم اور ریاستی پشت پناہی سے حاصل طاقت و اثر و رسوخ سے پھیلائی ہوئی خوف و حراس ہو۔ نام و نہاد پارلیمانی گروہوں کی اس کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاست اپنے آلہ کاروں کو سیاسی پارٹیوں میں گْھسا دیتا ہے تاکہ سیاسی ماسک پہنا کر ان قوم فروش، ضمیر فروش جرائم پیشہ عناصر کے مکروہ چہروں کو چْھپایا جائے مگر بلوچ عوام اور سرمچار ان کے قوم دشمن کردار سے اچھی طرح آگاہ ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا ہے کہ نام نہاد پاکستانی پارلیمانی گروہوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ ایسے قوم و وطن فروش جرائم پیشہ عناصر کی حمایت میں بلوچ سرمچاروں کے خلاف کْھل کر سامنے آتے ہیں، بلوچ سرمچاروں کو دہشتگرد کہہ کر ریاستی بیانیہ کو اپناتے ہیں یا پھر ان ریاستی آلہ کاروں کی قوم و سماج دشمن سرگرمیوں سے لاتعلقی اختیار کرتے ہیں۔ ان پارلیمانی گروہوں کا فیصلہ کچھ بھی ہو مگر بلوچ سرمچار فوج اور خفیہ اداروں کے آلہ کاروں کو نشانہ بناتے رہیں گے چاہے وہ کوئی مذہبی و فرقہ وارانہ ٹوپی پہن لیں یا پھر سیاست کا ماسک لگا کر کسی بھی سیاسی گروہ میں پناہ لیں۔