حالیہ معاملات کی روشنی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے – بی ایس او

233

حالیہ معاملات کی روشنی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،  کسی بے گناہ کے قتل کو سیاسی انتقام کی نظر ہونے نہیں دیا جائے – بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او دنیا میں ہونے والی ہر قسم کی جبر و ناانصافی کے خلاف دو ٹوک اور واضح موقف رکھتی ہے۔ بلوچ قوم کی نسل کشی عالم انسانیت پر ایک سوال ہے. مختلف طریقوں سے بلوچ قوم کا مسلسل قتل عام ہورہا، بالخصوص آئے روز بلوچ طالب علموں کی شہادت اور جبری گمشدگی کے واقعات میں اضافہ، جبر کے نئے سلسلے کی شروعات کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔بی ایس او انسانی حقوق کے تحفظ کو اپنے پروگرام میں اولین درجہ دیتی ہے۔ کسی بھی انسان کا قتل عظیم ترین جرم ہے، جس کی سزا انسانی بقاء کے تقاضوں کےلیے اہم ہے۔ بلوچ قوم کا مختلف طریقوں سے قتل عام انسانی تاریخ کے بھیانک ترین ابواب میں سے ایک ہے. بلوچ قوم کے مشکل حالات ہم سے مزید قربانیوں کا تقاضہ کرتے ہیں۔ شہید ملک ناز کا قتل ہو یا شہید حیات کی گولیوں سے چھلنی لاش، شہید یاسر ظفر کو سفاک انداز میں ہم سے چھیننے کا واقعہ ہو یا آئے روز بلوچ قوم کے ورناٶں کا قتل عام، بے دردی کی ایسی مثالیں ہیں جن پر بلوچ قوم کو متحد ہوکر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے. جس سے انصاف کی فراہمی بھی ممکن ہوگی اور مستقبل میں بلوچ نوجوانوں کے تحفظ کی بھی ضامن بنے گی۔

بی ایس او بلوچ قوم کے ہر ایک فرد کی نمائندگی کرتی ہے اور ہر ایک فرد کا جسے نقصان پہنچا ہے، جو شہید ہوا، جس کی عزت لوٹی گئی، جس کی زندگی تباہ ہوئی، اس کی زمین پر قبضہ ہوا، بی ایس او بلوچ قوم پر ہونے والے جبر کے تمام تر مدعے تاریخ اور عالم انسانیت کے سامنے رکھتی رہے گی، انہیں یاد رکھے گی اور انہیں انصاف دلانے کی جستجو میں جتی رہے گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم یہ بات واضح کرتے چلیں کہ تنظیم کے سامنے کوئی بھی انسانی حقوق کی پامالی سے مبرا نہیں ہے، کسی بھی جرم کی صورت انصاف کا تقاضہ ہے کہ اس کے مجرم کو سزا ملنی چاہیے۔ ایسے کسی بھی عمل کا جس سے انسانیت کو نقصان پہنچے چاہے وہ ہمارے رہنماؤں میں سے ہو یا سرکردہ ممبران میں سے، اسے اس عمل کی سزا کو انسانی حقوق کی بنیاد پر، جو بھی طریقہ متاثرین کی رضا سے چلے اس کے حق میں ہوں گے۔ بلکہ اپنے ممبران کو اس بات پر رضامند کرکے کورٹ کچہری یا بلوچی رسم و رواج کے مطابق عمائدین کے حوالے کریں گے۔ کسی بھی صورت یا کسی بھی شخص یا ادارہ کےلیے ہمارے نظریات میں بدلاؤ ممکن نہیں۔

ترجمان نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی ایس او بلیدہ میں ہونے والے واقعات اور حالات میں اپنے ممبران کے تحفظ کے حوالے سے فکر مند ہے. چیئرمین ظریف رند کے گھر پر کسی بھی ثبوت کے بغیر، کسی شک و شبہ یا نامزدگی کے بغیر چھاپہ لگانے اور ان کے خاندان کو مسلسل ہراساں کرنے کی بھی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ کسی بھی شخص کی کردار کشی کرنا اس کی سیاست کو مسخ کرنا ایک ناقابل قبول جرم ہے.  اعلانیہ کہتے ہیں کہ ہمارے کسی بھی ممبر کے خلاف کوئی ثبوت یا نامزدگی ہے تو انہیں پیش کریں، ہم حقیقت کو عوامی سطح پر لانے میں قطعی نہیں ہچکچائیں گے. حقیقت پر مبنی شواہد کو عوام کے سامنے لانا چاہیے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں۔ مقتدرہ قوتوں نے ہمیشہ ایسے ہتھکنڈوں کا سہارا لے کر سیاسی کارکنان اور سیاست کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے. سیاسی سطح پر ایسے رجحانات کا عام ہونا باعثِ تشویش ہے، ایسے عوامل قومی سطح کے نقصانات کا باعث بنتے ہیں۔ ایسے رویوں کا خاتمہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کیونکہ ایسے عمل سماجی سطح پر بے یقینی پھیلاتے ہیں اور تاریخی طور پر طاقت ور کے حق میں استعمال ہوئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ کسی بے گناہ کے قتل کو سیاسی انتقام کی نظر ہونے بلکل نہیں دیا جائے گا۔ بی ایس او ظلم کے شکار ہر فرد کی آواز بنتی ہے اور بنتی رہے گی. ایسے تمام کردار جو قوم کے خلاف استعمال ہوئے ان کا حساب تاریخ ضرور لے گی. سیاسی کارکنان کے خلاف پروپیگنڈہ اور ان پر بے بنیاد الزامات کوئی نیا واقعہ نہیں ہے۔ سرکردہ قوتوں نے ہمیشہ عوام دوست رہنماؤں کی ایسے ہی کردار کشی کرنے کی کوششیں کی ہے۔ تاریخ میں کئی بے گناہ لوگوں کو ایسے جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر عوامی رائے کو موڑنے کی کوشش کی اور یوں اپنی حکمرانی کو تقویت دی ہے۔ لیکن سیاسی طور پر باشعور لوگوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایسی سازشوں کا مضبوط کردار اور سچے نظریات سےمقابلہ کریں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فیک آئی ڈیز سے سوشل میڈیا پر غلیظ پراپیگینڈہ پھیلانا اور افسوسناک واقعات پر من گھڑت کہانیاں گھڑنا انتہائی کم ظرف عمل ہے، جس کی کوئی انسانی و تہذیبی اقدار اجازت نہیں دیتی۔ افسوس کہ سیاسی عمل کا ایک بہت بڑا حصہ بھی ان اوچھے طریقوں پر کاربند ہے اور وقتی انا کی تسکین کی خاطر وسیع تر قومی مفادات کو قربان کر دینے میں قباحت محسوس نہیں کرتی۔ یہ عمل تہذیبی اقدار اور بلوچ معیار کا تمسخر ہے، جس کی ہر حد تک مخالفت کرتے ہیں اور ایسے رویوں کی حوصلہ شکنی کرتے رہیں گے۔

مرکزی ترجمان نے مزید کہا کے حالیہ معاملات کی روشنی میں اور اس ریاست اور بالخصوص بلوچستان میں انصاف کی غیر یقینی صورتحال کے مدنظر مرکزی کمیٹی نے سینیئر وائس چیئرمین غلام محمد بلوچ کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس معاملے پر تمام ممکنہ ذرائع استعمال کرتے ہوئے سچ کو سامنے لانے میں اپنا کردار ادا کرے گی. بی ایس او اپنے ادارے کی اولیت کو مانتی ہے اور سچ کی فتح کیلئے تمام ذرائع بروئےکار لائے گی. کمیٹی آزادانہ سطح پر اس پورے معاملے کی غیرجانبدار تحقیق کرے گی، اور قانونی کاروائی کو بھی فالو کرتی رہے گی اور تنظیم کو رپورٹ کرے گی۔