ہوشاپ بچے سے زیادتی کا واقعہ: بی ایس او کا کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ

302

‏بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کوئٹہ زون کے زیرِ اہتمام ہوشاپ واقعے کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے واقعت کی میڈیکل رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ذمہ داران کی گرفتاری اور سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

بی ایس او کے سنٹرل کمیٹی کے ممبر صمند بلوچ نے مظاہرے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ پر ڈھائی جانے والے پاکستانی ظلم کی داستان طویل ہے بی ایس او ایسے تمام مظالم کے خلاف اپنی جہدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او کے رکن شکور بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ سرزمین پر نوآباد کار کی ظلم و جبر کا تسلسل انگریز سامراج سے لیکر پاکستانی سامراج تک جاری ہے ہر سال ہم نوآباد کار کے ظلم کی ایک داستان لیکر ان پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

بی ایس او رہنماوں کے مطابق بی ایس او کی تاریخ بتاتی ہے کہ بی ایس او نے ہمیشہ ہر ظلم کے خلاف پر امن مزاحمت کی ہے ہمیں بندوق اٹھانے پر مجبور نا کیا جائے۔

مظاہرے میں بلوچستان نیشنل پارٹی، سول سوسائٹی، سوشل ورکرز اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان سمیت طلباء بھی شریک تھے۔

بی این پی کے ضلعی رہنماء ڈاکٹر علی احمد قمبرانی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر شازیہ کے واقعہ سے لیکر مراد بلوچ کے واقعہ تک پاکستانی گھناونی چہرے کی عکاسی کرتا ہے۔ بلوچ سرزمین پر ریاستی تشدد کا مطلب کہ ریاست کو بلوچ سے نہیں بلوچ سرزمین سے غرض ہے۔

بی این پی رہنماء کا کہنا تھا کہ ریاست کے تمام مظالم کے باوجود بی این پی بلوچ اور بلوچ طلباء کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہیگی۔

مظاہرے کے بعد ‏بی ایس او کا وفد مرکزی کمیٹی کے ممبران ناصر زہری بلوچ، ریاض بلوچ، صمند بلوچ، شال زون کے آرگنائزر شکور بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر شہداد شاد بلوچ سمیت بی ایس او شال زون کے ممبران نے بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں ماما قدیر بلوچ کے ساتھ اظہار یکجہتی کی۔

خیال رہے کہ گذشہ دنوں ہوشاپ میں کمسن بچے امیر مراد کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا۔ بچے اور لواحقین کے مطابق بچے سے زیادتی کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنے بھائی کیساتھ ایف سی ناکہ کے قریب باغات میں شہد جمع کرنے گیا تھا جہاں ایف سی اہلکار نے اس کے دوسرے بھائی پر مبینہ تشدد کرکے بھگا دیا تھا اور کم سن بچے کو تشدد کے بعد جبری طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

واقعے کیخلاف آج کیچ کے مرکزی شہر تربت میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر احتجاجی مظاہر کیا گیا جہاں متاثرہ بچے کی والدہ نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔

دوسری جانب فرنٹیئر کور کے ایک اہلکار کے خلاف بچے کے ریپ کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں بچے کے بھائی نے موقف اختیار کیا ہے کہ شہد جمع کرنے کے لیے جانے والے ان کے نو عمر بھائی کو قریبی چیک پوسٹ پر تعینات اہلکار نے ریپ کیا جس کے بعد وہ روتے ہوئے گھر آیا۔

پولیس نے ایف سی اہلکار کے خلاف سی آر پی سی کی دفعہ 377 بی کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔