بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4299 دن مکمل ہوگئے۔ نوشکی سے فیض امیر بلوچ، محمد اسحاق بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچستان میں ریاستی درندگی کا راج مسلسل قائم ہے اور فوجی آپریشن تواتر کیساتھ جاری ہیں۔ فورسز جب جہاں چائے بلوچ پرامن جدوجہد کرنے والوں کیخلاف آپریشن کے نام پر سول آبادیوں کو نشانہ بناکر بلوچ عوام کو قتل کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور ان کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے بلوچستان میں جاری پرامن جدوجہد کو بیرونی ایجنسیوں کی مداخلت قرار دے کر اپنی نوآبادیاتی تسلط کو برقرار رکھنا چاہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مظلوم بلوچ قوم کی ساحل و وسائل کو بیچ کر اپنی فوجی قوت میں بڑھوتری اور معاشی استحکام کیلئے کوشاں ہے۔ اس سارے کھیل میں ریاستی کارندے، جماعت اور صوبائی حکومت برابر شریک ہے جو ریاستی وحشت اور درندگی پر پردہ ڈال کر اصل حقائق سے منہ موڑتے ہوئے فورسز کی بے بنیاد اور من گھڑت دعووں کی تائید و حمایت کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اس وقت حالات کی سنگینی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ ظلم و جبر میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔