کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

114

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4278 دن مکمل ہوگئے۔ این ڈی پی کے شاہ زیب بلوچ، نعمت شاہ، ٹکری سیف الہ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ جب ہم ان ظلم و زیادتیوں کے بارے میں سوچتے ہیں تو ان کے سامنے صرف ایک راستہ رہ جاتا ہے وہ پرامن جدوجہد کا راستہ ہے، بزدلی کی موت مرنے سے بہتر ہے کہ بہادری کی موت مرا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ نام نہاد سیاسی سوداگروں، ڈاکووں، منشیات فروشوں، اغواء کاروں سمیت دیگر سماجی برائیوں میں ملوث افراد کو ریاست سامنے لاچکی ہے اور ان کو یہ چھوٹ دی گئی ہے کہ آپ لوگ چوری، ڈکیتی کریں لیکن ان کے بدلے بلوچ نوجوانوں کی مخبری کرکے ایف سی اور خفیہ اداروں کے ساتھ ملکر اغواء کریں۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ جس طرح کی مظالم بلوچستان میں اسلامی جمہوری پاکستان کے حکمران کررہے ہیں، پاکستانی حکمران انسانیت اور مسلمانیت کو پاوں تلے روند کر بلوچوں کے قتل عام کررہی ہے۔ اگر ہم انسان ہیں اور انسانی کی بقاء کیلئے بنائے گئے قوانین اور تعین کیے گئے حقوق ہمارے لیے بھی ہیں تو ہم دنیا کو بتا دیں کہ آج بھی ہمارے پیارے بزور طاقت اغواء کیے جارہے ہیں۔