غیر سیاسی رویوں کا خاتمہ نظریاتی و فکری طور پر مضبوط کارکناں پر منحصر ہے۔ چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ

389

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکش کمیٹی کے مرکزی کمیٹی کا پہلا اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ منعقد

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ تنظیم کا پہلا مرکزی کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ منعقد ہوا جس میں تعارفی نشست اور تنظیمی امور پر سیر حاصل بحث کے بعد آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے میں مختلف فیصلے لیے گئے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا کہ تنظیم اجتماعی فکر کا نام ہے اور تنظیمیں اُس وقت تک اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوتیں جب تک تنظیم کے تمام ارکان اپنی ذمہ داریوں کا ادراک نہ کریں اور ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں کوتاہی کا مرتکب ہوں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم ایک ایسی تنظیم کے ساتھ بندھے ہیں جس کے تمام ارکان کا تنظیم سے رشتہ خالص فکری اور نظریاتی بنیادوں پر قائم ہے۔ تنظیم سے جڑے اراکین کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک ہے اور کارکنوں نے تنظیمی سرگرمیوں کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ تنظیم کی جانب سے منعقد دوسرا کامیاب کونسل سیشن تمام اراکین کے مخلص جذبوں کا ثمر ہے۔

انہوں نے کہا کہ معروض اور زمینی حقائق سیاست کے دو ایسے بنیادی اکائی ہیں جس کا ادراک سیاسی تنظیم کے لیڈرشپ کے لیے نہایت ہی ضروری ہے۔ معروضی ضروریات سے نابلد اور زمینی حقائق کو جانے بغیر پالیسیاں ترتیب دینا ہمیشہ ہی تصوراتی پالیساں گردانی جاتی ہیں اور جو پالیسیاں اِن دو عوامل پر پورا نہ اترتی ہوں ایسی پالیسیوں کا کامیابی سے ہمکنار ہونا نا ممکن بن جاتا ہے۔آج کے اِس عہد نو میں بلوچ طلبا سیاست نے ایک ایسی شکل اختیار کی ہے جہاں سیاست ایک فیشن بنتا جارہا ہے جبکہ عملی سیاست کی جگہ نمائشی نعروں نے لی ہے۔ ایسی فضا میں تنظیم کی جانب سے تمام ٹرینڈز کو بالائے طاق رکھ کر عملی بنیادوں پر جدوجہد کرنا قابل تعریف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نمائشی سیاست ایک موذی مرض کی شکل اختیار کررہی اور اِس رجحان کی وجہ سے ایسے غیر سیاسی رویوں نے جنم لیا ہے جو سیاسی عمل کے عین منافی ہے۔ اِس نمائشی سیاست میں سوشل میڈیا کے ایک بڑا دخل ہے جہاں تنظیم کے بجائے ذاتی ترویج جیسے رجحانات پرورش پا رہے ہیں۔ ذاتی تشہیر جیسے نرگسی اور غیر سیاسی رویوں کے باعث آئے روز سیاست میں دھڑا بندی، گروہ بندی اور چند افراد پر مشتمل تنظیموں کا قیام جاری ہے۔ غیر سیاسی رویوں میں پروان کے باعث ادارہ اور ادارہ جاتی پلیٹ فارم پر پالیسیوں کو زیر بحث لانے کے بجائے غیر متعلقہ پلیٹ فارم پر مباحثوں کا ایک سلسلہ شروع کیا جا چکا ہے۔ اِس طرح کے رویے سیاست اور سیاسی تحریک کے لیے نہایت ہی نقصاندہ ہیں جن کا خاتمہ اب ناگزیر ہے۔

مرکزی چیئرپرسن نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ تنظیمی اراکین میں غیر سیاسی رویوں کا خاتمہ نظریاتی اور فکری حوالے سے مضبوط سیاسی کارکناں پر ہی منحصر ہے اور اِس عمل کی بنیادی اکائی شعوری تربیت ہے۔شعوری تربیت کے لیے کتب بینی نہایت ہی ضروری ہے جس کا رجحان نمائشی سیاست کے پروان کے ساتھ ہی کم پڑتی جا رہی ہے۔ ایک سیاسی کارکن کے لیے کتب بینی اور کتابوں سے نزدیکی نہایت ہی ضروری ہوتا ہے کیونکہ کتابیں ایک ایسے کارکن کی تربیت کرتے ہیں جو کثیرالمدتی طور پر جدوجہد سے وابسطہ ہو سکے۔

تنظیمی امور کے ایجنڈے میں مرکزی کونسل سیشن کے تمام تجاویز پر عملدرآمد کرانے کے لیے سیر حاصل بحث کی گئی اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے پر تنظیمی ورک پلان ترتیب دیے گئے۔