بلوچ ایجوکیشنل کونسل بہاولپور نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور میں سابقہ فاٹا طلباء کے لئے مختص کی گئی نشستوں میں کمی ایک پسماندہ علاقہ کے طلباء کو تعلیم سے دور رکھنے کے مترادف ہے, پچھلے سال جب سابقہ فاٹا کے طلباء کے نشستوں میں کمی کی گئی تھی تب گورنر پنجاب اور جامعہ انتظامیہ نے سابقہ فاٹا کے طلباءکو اس چیز کی یقین دہانی کروائی کہ 2027 تک ان کے مختص کردہ نشستوں میں کسی طرح کی کمی نہیں کی جائے گی اور اس کے لیے باقاعدہ ایک نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیاتھا۔
لیکن اس دفعہ جیسے ہی داخلہ شروع ہوئے جامعہ انتظامیہ کی طرف سے سابقہ فاٹا کے طلباءَ کے لیے صرف 63 نشستوں کا اعلان کیا گیا جو کہ ان کے سابقہ نشستوں سے بہت کم ہیں۔ جس کے لئے سابقہ فاٹا کے طلباءَ تقریباً پچھلے ایک مہینے سے سڑکوں پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 12 دن یونورسٹی گیٹ کے سامنے پرامن احتجاج کے بعد انہوں نے گورنر ھاؤس کے سامنے اپنا کیمپ لگایا لیکن وہاں پر بھی دو ہفتے تک ان کی بات کسی نے نہیں سنی جس کے بعد مجبوراً انہیں بھوک ہڑتال پر بیٹھنا پڑا ہے۔پچھلے چار دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے کچھ طلباء کی حالت کافی خراب ہوچکی ہے مگرحکومت کو اُن پر توجہ دینے کی کوئی فرصت نہیں۔
تنظیم نے کہا کہ سابقہ فاٹا طلباء کے ساتھ حکومت کا یہ رویہ افسوس ناک ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد ان کے مطالبات کوتسلیم کرے اور انہیں درپیش انتظامیہ کی جانب سے مسائل کا خاتمہ کرے۔حکومتی معاہدے کے مطابق دوہزار ستائیس تک پنجاب کے جامعات میں سابقہ فاٹا طلباء کے لئے نشستیں مختص کی گئی تھی۔جبکہ فاٹا طلباء کے ساتھ کئے گئے معاہدے کی وعدہ خلافی باعثِ تشویش ہے ۔