تحریک لبیک پاکستان کو انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997ء کے تحت کالعدم قرار دیا گیا۔
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ میں 32 منتخب اور 18غیر منتخب ممبرز شامل ہیں۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کو تحلیل کرنے کے لیے کل 16 اپریل کو سمری بھیجی جائے گی اور اسکے لیے سپریم کورٹ بھی جائیں گے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا فیصلہ کی تھا۔ ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی وزارت داخلہ کی سمری وزیراعظم کو بھیجی گئی جسے منظور کیا گیا۔
تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی کو پیر کے روز حفظ ماتقدم کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، جس کے بعد کراچی اور لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ٹی ایل پی کے کارکنوں نے احتجاج شروع کر دیا جبکہ کئی مقامات پر احتجاج پرتشدد رنگ اختیار کرگیا تھا۔
سمری میں بتایا گیا تھا کہ ٹی ایل پی کارکنوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 30 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا، پر تشدد کارروائیوں سے 2 پولیس اہلکار جاں بحق اور 580 زخمی ہوئے جبکہ تحریک لبیک پاکستان کے 2 ہزار 63 کارکنوں کو گرفتار کر کے انکے خلاف 115 ایف آئی آرز درج کی جاچکی ہیں۔
محکمہ داخلہ سندھ نے بھی ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ٹی ایل پی کارکنوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نقص امن کے خطرے کے پیش نظر تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کو 30 روز کیلئے حراست میں لیا جارہا ہے۔