بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی تقریب حلف برداری زیرصدارت نومنتخب چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ بولان میڈیکل کالج کوئٹہ میں منعقدہ ہوا، جس کے مہمان خصوصی بی ایس او کے سابق سیکرٹری جنرل و بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ تھے۔
تقریب حلف برداری میں نومنتخب مرکزی کابینہ و مرکزی کمیٹی اراکین نے سابقہ چئیرمین نزیر بلوچ سے حلف لیا۔
مرکزی تقریب حلف برداری میں بی ایس او کے اراکین، مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے طلباء اور بی این پی کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او کے نومنتخب چئرمین جہانگیر منظور، ایم پی اے ثناء بلوچ، مرکزی وائس چئیرمین اشرف بلوچ، مرکزی سیکریٹری جنرل عظیم بلوچ، سابقہ چئیرمین بی ایس او واحد بلوچ، سابقہ چئیرمین نزیربلوچ و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جدوجہد نوجوانوں کی شعوری طاقت کو اجاگر کرکے ان کی سیاسی ذہن سازی کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کو دیوار سے لگانے اور تعلیمی دروازے بند کرنے کیلئے مختلف ہتھکنڈے آزمائے جارہے ہیں لیکن نوجوانوں کو موجودہ سیاسی حالات کی اتار چڑاؤ کا مقابلہ کرتے ہوئے عملی طور پر سیاسی شعور کی بیداری کیلئے جدوجہد کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جدید دور کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے ہمیں اپنے حقوق کا جنگ علم و شعور کی طاقت سے لڑنا ہوگا، آج بلوچستان سمیت دنیا کی سیاست کا رخ تبدیل ہوچکا ہے ہمیں تبدیلی سے ہمکنار ہوتے ہوئے تمام تر چیلنجز کو قبول کرنا ہوگا، نوجوان اپنے اندر تبدیلی کو قبول کرنے کی صلاحیت پیدا کریں، زندہ قومیں ہمیشہ تبدیلیوں کا مقابلہ کرتی ہیں، ہمیں روایات سے نکل کر موجودہ دور کے تقاضوں کے ساتھ چلنا ہوگا۔
جس قوم نے معاشرتی، سیاسی اور معاشی تبدیلیوں کو قبول نہیں کیا وہ اقوام عدم استحکام کا شکار ہوئے۔
بی ایس او کا بلوچستان سمیت اس خطے کی سیاسی منظرنامے میں بہت بڑا کردار رہا ہے، ہمارے نوجوانوں کو اپنے ساتھ یہ عہدکرنا ہوگا کہ اپنی دھرتی کیلئے دن رات ایک کرکے جدوجہد کرینگے۔
دنیا کے دوسرے اقوام کی کامیابی کا راز مستقل مزاجی اور جامعہ حکمت عملی ہے بلوچ طلباء سیاست کو ہمیشہ غیرسیاسی اختلافات نے نقصان پہنچایا ہے جس کا خسارہ اب بھی بلوچ قوم کررہی ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ اب وقت کی ضرورت ہے کہ بلوچ طلباء تنظیمیں اپنے اندر اتحاد و یکجہتی پیدا کرکے جامعہ سیاسی حکمت عملی کے ذریعے اس قوم کے خلاف ہونے والے سازشوں کو شکست دیں کیونکہ بلوچ قومی تحریک اب مزید انتشار و اختلافات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ سیاسی تنظیموں کیلئے نظریاتی کارکن آکسیجن کا کردار اداکرتے ہیں، غیرسیاسی رویوں اور پلانٹڈ سیاست کا راستہ روکنے کیلئے ہمیں اپنے غلطیوں کو مان کرسیاسی اصلاح کی طرف جانا ہوگا۔
بی ایس او شہداء کی وارث تنظیم ہے جسکی آبیاری کیلئے بلوچ سرزمین کے سپوتوں نے جانوں کی قربانی دی ہے-
مقررین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب دنیا میں سپر پاور اقوام وہ نہیں جنکے پاس ایٹمی طاقت ہے بلکہ اب علم و شعور اور جدید ٹیکنالوجی سے ہمکنار ممالک طاقت کے سرچشمے سمجھے جاتے ہیں ہمیں مضبوط سیاسی حکمت عملی کے ذریعے اپنی جدوجہد کو آگے بڑھانا ہوگا۔