منگل کے روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے جنوبی بلوچستان سے متعلق ایک توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرنے کے بعد اسمبلی میں صوبائی وزیر منصوبہ بندی اور ترقیات سے سوال کیا کہ جنوبی بلوچستان کن اضلاع پر مشتمل ہے اور یہ فیصلہ کس قانونی فورم پر کیا گیا ہے۔
اسمبلی اجلاس میں اس وقت ہنگامہ آرائی ہوئی جب اسپیکر نے ثناء بلوچ کو بات کرنے کی اجازت نہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بدمعاشی ہے۔
ثنا بلوچ نے اسپیکر اور حکومتی اراکین کی جانب سے مداخلت کے باوجود اپنا توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو تقسیم کرنے نہیں دینگے۔
انہوں نے کہا کہ جو چھ سو ارب روپے حکومت نے ترقیاتی اسکیموں پر رکھے ہیں انکی منظوری کس فورم سے لی گئی ہے انکی مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔
ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں لوگ سڑکوں پر بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں اور حکومت کے پاس کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خاموش نہیں رہنے والے نہیں ہیں۔
دوران اجلاس حکومتی اراکین کی شور شرابہ اور اسپیکر کی مداخلت پر اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوکر احتجاج کیا اور بعد ازاں اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔