بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں بارڈر ٹریڈ یونین کی جانب سے ایرانی بارڈر پر تجارتی سرگرمیوں کی بندش کے خلاف تربت سمیت مختلف علاقوں میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے.
ہڑتال کے سبب شہر کے تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں اور شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی بھی کم ہے.
مشرقی اور مغربی بلوچستان کے بارڈر پر کاروبار کی بندش کے خلاف ہڑتال کی حمایت آل پارٹیز کیچ، تربت سول سوسائٹی، انجمن تاجران سمیت دیگر سیاسی و سماجی تنظیموں نے کر رکھی ہے۔
شہر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کے دوران ٹریڈ یونین اور سیاسی و سماجی رہنماؤں نے شہید فدا چوک پر ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بارڈر کی بندش یہاں کے لوگوں کا معاشی قتل ہے، حکمران طبقہ اس مسئلے پر سنجیدگی کے بجائے طفل تسلیاں دیتے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر کاروبار سے وابستہ لوگوں کے گھروں میں آج فاقہ ہے۔ ان کے چولہے ڈھنڈے پڑ چکے ہیں لیکن حکمرانوں کو کچھ پروا نہیں کہ یہاں کے لوگ بھوک سے مر جائیں۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر میں کاروبا کی مکمل اور باعزت بحالی تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔
ذرائع کے مطابق آج کے ہڑتال کی سبب انجمن تاجران تربت دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے ایک دھڑے نے شاہ دوست دشتی کی سربراہی میں بارڈر ٹریڈ یونین کے ہڑتال کی حمایت کردی جبکہ حاجی کریم کی سربراہی میں جہاں انجمن تاجران نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان کرکے انتظامیہ سے شٹرڈاؤن ناکام بنانے کے لیے تعاون طلب کر رکھی۔
وہاں معروف تاجر شاہ دوست دشتی کی سربراہی میں تاجروں کے ایک دھڑے نے ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے دکان داروں سے ہڑتال کامیاب بنانے کی اپیل کی تھی۔ اور کہا ہے کہ بارڈر پورے مکران کا معاشی مسئلہ ہے۔