ایران سے متصل بارڈر کی بندش سینکڑوں خاندان کو فاقہ کشی ‏ پر مجبور کررہا ہے – بلوچ یکجہتی کمیٹی

212

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ایران سے متصل بارڈر کی بندش کے خلاف اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ مذکورہ بارڈر سے تیل کا کاروبار کرنے والے ہزاروں افراد کا ذریعہ معاش اسی بارڈر سے وابستہ ہے اور بارڈر کو بغیر کسی وجوہات کے بند کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔بارڈر کی بندش کے باعث اِس کاروبار سے منسلک خاندان فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔

 ‏‎‫بلوچستان کا شمار ملک کے پسماندہ ترین صوبے کے طور پر کیا جاتا ہے جہاں نصف سے ڈھیر آبادی غربت کے لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ حکومت کی جانب سے روزگار کے مواقع نہ ملنے پر صوبے کے نوجوان اپنی مدد آپ کے تحت ذریعہ معاش کےلیے دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ اِس طرح کے حالات میں جہاں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر نہ ہوں بارڈر کی بندش نہایت ہی تشویشناک ہے۔
‏‎‫ایران کے ساتھ متصل بارڈر پر آئے روز بلوچستان سے ہزاروں لوگ ذریعہ معاش کی آس لیے سرحد کا رخ کرتےہیں۔ معاشی تنگدستی کے باعث تیل کا کاروبار کرنے والے اِن افراد کو روزانہ کے بنیاد پر تنگ کیا جاتا ہے اور غیر انسانی برتائو کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ جہاں ایک جانب روزگار کا یہ طریقہ کار سینکڑوں خاندانوں کے دیوں کو روشن کیا ہوا ہے تو وہیں بارڈر پر لگی پابندیوں اور غیر انسانی سلوک اِن افراد کےلیے وبال جان بھی بن چکا ہے۔ سرحد کے دونوں اطراف اِن کاروباری افراد کو جبر کا نشانہ بنایا جاتا ہےجس کا اظہار چند ماہ پہلے ایرانی فورسز کی جانب سے کیے گئے فائرنگ میں درجن کے قریب گاڑی ڈرائیوروں کا قتل عام کے طور پر کیا گیا۔

‏‎‫بلوچ یکجہتی کمیٹی نےاپنے بیان کے آخر میں حکومت اور تمام مقتدر قوتوں سے اپیل کی ہے کہ ایران سے متصل بارڈر کو جلد از جلد کھول دیا جائے تاکہ ذریعہ معاش کی تلاش میں بھٹکنے والے ڈرائیورز اپنے گھروں چراغ جلاسکیں۔ اگر بارڈر کی بندش کے فیصلے کو جلد ازجلد نہیں لیا گیا اور اِس کاروبار سے منسلک افراد کو تسلسل کے ساتھ تنگ کیا جاتا رہا تو بلوچ یکجہتی کمیٹی پرامن احتجاجی عمل کا جمہوری حقوق رکھتی ہے۔