27مارچ یوم سیاہ
تحریر: زرینہ بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا آدھا حصہ بنتا ہے۔بلوچستان کا رقبہ 347190 مربع کلومیٹر ہے۔ بلوچستان میں بہت سے قدرتی معدنیات پائے جاتے ہیں جیسا کہ قدرتی گیس،کوئلہ، سونا ،تانبا اور دوسرے معدنیات لیکن اس دولت اور وسائل کے باوجود بلوچستان کے لوگ باقی لوگوں کے مقابلے میں غریب اور پسماندہ ہیں۔
11اگست 1947 کو بلوچستان آزاد ہوا تھا اور بلوچستان کی آزادی کو ریاست عمان ،افغانستان،برطانیہ اور خود پاکستان نے بھی تسلیم کر لیا تھا۔ لیکن پاکستان والوں کی نظر بلوچستان کی معدنیات پر تھی اسلیئے محمد علی جناح نے خان آف قلات “میر احمد یار خان” پر دباؤ ڈالا مگر اس وقت بلوچستان کے کچھ لوگوں کو خبر تھی کی پاکستان والوں کی نظر بلوچستان کے وسائل پر ہے ۔بہت سے لوگوں نے انکار کر دیا کیونکہ بلوچستان ایک الگ اور آزاد ریاست تھی اُسے کسی اور ریاست کی ضرورت نہیں تھی۔
خان آف قلات کے چھوٹے بھائی “شہزادہ میر عبدالکریم” نے پاکستان کے ساتھ ایک ریاست ہونے سے انکار کر دیا اور پاکستان کے خلاف ایک تحریک تیار کر دی۔ بہت سے عظیم ہستیاں پاکستان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے تھے کیونکہ بلوچستان خودمختار ریاست تھی مگر پاکستان کے ساتھ رہنے کے مطلب کو غلامی کی زندگی سمجھتے تھے۔
پاکستان کے خلاف شہزادہ میر عبدالکریم نے مسلح جدوجہد شروع کر دی۔اس مسلح جدوجہد کا نتیجہ پاکستان کی فوجی کاروائی کی صورت میں نکلا اور شہزادہ عبدالکریم بغاوت کرکے باغی بن گئے۔
27 مارچ 1948 کو پاکستان نے زبردستی قبضہ کر لیا تب سے لیکر آج تک بلوچستان کے لوگ 27مارچ کو یوم سیاہ کے طورمناتے ہے۔کیونکہ یہ دن کسی سوگ سے کم نہیں۔
بلوچستان میں تب سے لے کر آج تک جنگ جاری ہے اب سب سمجھ گۓ کہ کیوں اُس وقت ہمارے بلوچستان کے عظیم ہستیوں نے انکار کر دیا تھا ۔ پاکستان کے ساتھ رہنے کے بعد بلوچستان کو صرف درد تکلیف اور ہمدردی کے نام پر دھوکہ ملا ہے۔
بلوچستان میں ایسا کوئی گھر نہیں جس کے گھر کے چراغ لاپتہ یا شھید نہ ہوۓ ہوں بلوچستان میں گمشُدہ ہونا کوئی بڑی بات اب نہیں ہے کیونکہ یہ ایک عام چیز بن گئی ہے۔
جبر ی گمشدگی جھوٹے مقابلے میں مارے جانا سالوں سال غائب ہونا اور اپنی ذہنی توازن کھو دینا بلوچوں کے قسمت میں یہ سب لکھ دیا گیا ہے۔
27 مارچ 1948 سے لیکر اب تک بلوچستان کے شہزادے ریاست پاکستان کے خلاف لڑ رہے ہیں اور ظلم کے خلاف آواز اُٹھا رہے ہیں۔اب یہ جنگ رُکنے والی نہیں کیونکہ بلوچستان کے شہزادوں نے عہد کر لیا ہے کہ جب تک آزادی نہیں ملتی تب تک یہ جنگ جاری رہیگی۔
بلوچستان کے شہزادے کہتے ہیں “آخری سپاہی اور آخری گولی تک یہ جنگ جاری رہیگی۔”
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔