گوادر کو جنوبی بلوچستان کی دارالحکومت کا درجہ مل گیا، جنوبی بلوچستان کے سیول سیکریٹریٹ کے لیے صوبائی حکومت نے سرکاری جگہ کرایہ پر حاصل کرلیا، جگہ کی تزائین و آرائش کے لیے بھاری رقم مختص، بھرتیوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
روزنامہ آزادی کے مطابق طویل عرصہ حکومتی کوششوں کے نتائج پر گوادر کو باقاعدہ جنوبی بلوچستان کا دارالحکومت کا درجہ دیا گیا جس کے لیے حکومتِ بلوچستان نے میرین ڈرائیو پر واقع گوادر پورٹ اتھارٹی کی ریسٹ ہاؤس ہاؤس کو سیول سکریٹریٹ کا درجہ دیا ہے۔ حکومت بلوچستان اور گوادر پورٹ اتھارٹی کی حکام کے درمیان کرایہ اور طریقہ کار طے ہوا ہے جس کے لیے گذشتہ روز ایک معاہدے پر دستخط کردیئے گئیے۔ حکومتِ بلوچستان نے گوادر پورٹ سے ماہانہ لاکھوں روپے کے عوض جی پی اے ریسٹ ہاؤس کو کرایہ پر حاصل کرلیا۔
جبکہ حکومتِ بلوچستان نے سیول سکریٹریٹ کی تزائین و آرائیش کیلئے کروڑوں روپے مختص کیئے ہیں اور اِس پر باقاعدہ کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ اسوقت محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی حکومتِ بلوچستان کا ایک ٹیم گوادر میں موجود ہے اور جنوبی بلوچستان کی دارالحکومت گوادر سیول سکریٹریٹ کیلئے ملازمین کی بھرتیوں میں مصروفِ عمل ہے۔
واضح رہے کہ 2011 میں پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے گوادر کو سرمائی دارالخلافہ کا درجہ دیا تھا۔ لیکن اْس پر باقاعدہ طور پر عمل درآمد نہ ہوسکا تھا۔ اْس وقت بھی صوبائی حکومت نے جی پی اے کے موجودہ ہیڈ آفیس کو کرایہ پر حاصل کرلیا تھا اور اس کے لیے بھاری رقم خرچ کرکے فرنیچر و دیگر بنْیادی ضروری چیزیں خریدی گئی تھیں۔
جسے بعد میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر ختم کردیا گیا تھا۔ جبکہ رئیسانی حکومت نے کروڑوں روپوں کے لاگت سے گوادر میں وسیع و عریض رقبے پر مشتمل سیول سیکریٹریٹ کے لیے جدید سہولیات سے مزیّن دو نئے بلڈنگز بھی تعمیر کرائے تھے۔