کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین کی بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

111

فورسز بلوچ سیاسی کارکنان کے رشتہ داروں کو نشانہ بنا رہی ہے – ماما قدیر بلوچ

لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4262 دن مکمل ہوگئے- آج کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں نیشنل پارٹی کے سینئر رہنماء نیاز احمد لانگو بی ایس او پجار کے ابرار بلوچ اپنے دیگر ساتھیوں شامل تھے۔

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کیمپ آئے وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا دنیا کے اندر ہمیں کئی مظلوموں کی داستانیں ملتی ہیں ویتنام کی جنگ ہو یا کیوبا و فلسطین کی داستانیں ہوں یہ سب آج تاریخ میں سورج کی روشنی کی طرح چمک رہے ہیں یہ ظلم کی داستانیں آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ مانند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں ظلم اس وقت سر اٹھنا شروع کردیتی ہے جہاں ظالم برسراقتدار ہوں ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز اجتماعی سزا کے طور پر بلوچستان میں سیاسی ورکر اور رہنماؤں کے گھر والوں اور رشتہ داروں کو نشانہ بنارہا ہے ریاستی اداروں نے 2009 سے اٹھائو غائب کرو مارو پھینکو کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے جو آج تک جاری ہے جس کے تحت ہزاروں لوگوں کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں دوران حراست شہید کرکے مسخ شدہ لاشیں صورت میں پھینکی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا آج بلوچستان کے طول و عرض میں پاکستانی فوجی آپریشن شدت کے ساتھ جاری ہے اور دوران آپریشن پاکستانی فوج نے متعدد لوگوں حراست میں لے کر لاپتہ کررہا ہے اور لوٹ مار کی بازار گرم کی ہوئی ہے ۔