بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں اتوار کے دوپہر پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے جمع ہوکر گذشتہ رات منظور پشتین اور عثمان کاکڑ پر مبیبہ حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں بلوچ سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کرتے ہوئے پشتون تحفظ موومنٹ سے اظہارِ یکجہتی کی اور واقعے کی مذمت کی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اس طرح کے حربوں سے وہ خوفزدہ نہیں ہونگے۔ یہ ریاست چاہتی ہے کہ مظلوم اقوام اپنے قومی بقاء کی جدوجہد سے دستبردار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پشتون اپنے لیڈروں کے تحفظ اچھی طرح جانتے ہیں اگر ریاست نے یہ سازشیں بند نہیں کی تو یہ ریاست کے لیے مفید ثابت نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ گذشتہ رات منظور پشتین اپنے ساتھیوں سمیت اسلام آباد ہزارہ موٹر وے کے ذریعے ضلع بٹگرام سے واپس آ رہے تھے جب موٹر وے پر قائم مانسہرہ انٹر چینج پر مبینہ فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔
سوشل میڈیا پر ایک وڈیو گردش میں ہے جس میں سنا جاسکتا ہے کہ فائرنگ کی آوازیں آرہی ہیں۔
شمالی وزیرستان سے رکن اسمبلی محسن داوڑ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ درجنوں افراد نے اس وقت منظور پشتین اور ان کے ساتھیوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی جب وہ بٹگرام سے واپس اسلام آباد جا رہے تھے۔
محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ وہ مانسہرہ ٹول پلازہ پر منظور پشتین، عثمان کاکڑ سمیت پی ٹی ایم کے دیگر افراد پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور یہ حملہ ہمیں خوف زدہ کرنے کی سازش ہے۔
پشتونخوامیپ کے سابق سینٹر عثمان کاکڑ کے مطابق گذشتہ رات دو درجن سے زائد ڈنڈے بردار لوگوں نے ان کے قافلے پر حملہ کرتے ہوئے ٹماٹر اور انڈے پھینک دیئے تھے۔